بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2019
جی سی کے چیئرمین محمد یونس بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے — فائل فوٹو / اے ایف پی
جی سی کے چیئرمین محمد یونس بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے — فائل فوٹو / اے ایف پی

بنگلہ دیش کی عدالت نے اپنی کمپنی سے ملازمین کو برطرف کرنے کے کیس میں پیش نہ ہونے پر ماہر معاشیات اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق عدالت کے کلرک ایم نورالزمان نے بتایا کہ بدھ کے روز ڈھاکا کی عدالت کے جج نے محمد یونس کو پیش ہونے کے احکامات جاری کیے تھے۔

گرامین کمیونی کیشنز (جی سی) کے برطرف ملازمین نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ انہیں ٹریڈ یونین بنانے پر ملازمتوں سے نکالا گیا۔

جی سی کے چیئرمین محمد یونس بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔

نورالزمان نے کہا کہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر اور سینئر منیجر نے عدالت میں پیش ہو کر اپنی ضمانتیں حاصل کیں۔

محمد یونس کے وکیل قاضی ارشاد العالم نے بتایا کہ 'محمد یونس عدالت میں طلبی کا نوٹس ملنے سے قبل بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے اور جیسے ہی وہ واپس آئیں گے وارنٹ کے حوالے سے کوئی قانونی اقدام اٹھایا جائے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں یونیورسٹی طالب علم کے قتل پر احتجاج

واضح رہے کہ 79 سالہ سابق اکنامکس پروفیسر محمد یونس ملک کو غربت سے نکالنے کے لیے چھوٹے پیمانے پر قرض دینے والی کمپنی 'گرامین بینک' کے بانی ہیں۔

انہوں نے لاکھوں دیہی کاروباری افراد کو چھوٹے پیمانے پر قرض فراہم کرنے والا یہ بینک 1983 میں قائم کیا تھا جو لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے انتہائی کامیاب ماڈل ثابت ہوا اور اسی بنا پر محمد یونس اور بینک کو 2006 میں نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

2007 میں ملک کی ایک سمت میں چلنے والی سیاست کے خلاف بولنے کے بعد محمود یونس اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

2011 میں انہیں گرامین بینک کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، انہوں نے اپنی برطرفی کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا تاہم وہاں سے بھی ان کے خلاف فیصلہ آیا۔

بینک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ قرض داروں سے 20 فیصد سے زائد شرح سود پر رقم واپس لیتا ہے جس پر شیخ حسینہ واجد نے محمد یونس پر غریبوں کا 'خون چوسنے' کا الزام لگایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں