چینی صدر، بھارت کے تجارتی خسارے سے نمٹنے کیلئے متفق

12 اکتوبر 2019
نریندر مودی نے صدر شی کو جنوبی بھارت کا دورہ کروایا—فوٹو:رائٹرز
نریندر مودی نے صدر شی کو جنوبی بھارت کا دورہ کروایا—فوٹو:رائٹرز

چین کے صدر شی جن پنگ نے دورہ بھارت میں ایک اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ بھارتی خسارے سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سطح کا گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کر لیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے ایک سفارت کار کا کہنا تھا کہ صدر شی اور نریندر مودی نے سربراہی اجلاس میں اتفاق کیا کہ بھارت کے بے قابو تجارتی خسارے کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور ایک اعلیٰ سطح کا گروپ تشکیل دیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق چینی صدر نے مودی سے تقریباً 6 گھنٹے طویل ملاقات کی جو ان کے سالانہ اجلاس کا دوسرا حصہ ہے اور اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے تجارتی، سرحدی معاملات اور چین کے پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کے باعث پائی جانے والی بداعتمادی کو ختم کرنا ہے۔

چین اور بھارت کے درمیان تعلقات رواں برس اگست میں ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے تھے جب بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور یک طرفہ طور پر ختم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:چین کے صدر شی جن پنگ بھارت پہنچ گئے، مودی سے آج ملاقات متوقع

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی پرزور مذمت کی تھی اور عالمی سطح پر اس معاملے کو اٹھایا جس کے لیے چین کا تعاون بھی حاصل تھا اور چین نے پاکستان کے موقف کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

بھارت کے سیکریٹری خارجہ وجے گوکھالے کا کہنا تھا کہ چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان مقبوضہ جموں و کشمیر کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا اور اس ملاقات میں صرف تجارت اور سرمایہ کاری پر بات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اس وقت امریکا کے ساتھ تجارتی معاملات میں کشیدگی کا شکار ہے تاہم بھارت کے ساتھ تجارتی عدم توازن پر کسی حد تک بہتر سوچ کا مظاہرہ کیا اور اس حوالے سے بہتری کا خواہاں ہے۔

مزید پڑھیں:چین سے تجارتی مذاکرات میں اچھی باتیں ہورہی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

وجے گوکھالے کا کہنا تھا کہ ‘تجارت پر بہت اچھی گفتگو ہوئی جو مرکزی نکتہ تھا اور صدر شی نے کہا کہ چین اس حوالے سے دیانت دارانہ اقدام اور خسارے کو کم کرنے کے لیے بنیادی راستے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے’۔

خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان 2018 میں باہمی تجارت 95 ارب 54 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی تاہم اس میں تجارتی خسارہ 53 ارب ڈالر تھا جو چین کے لیے فائدہ مند تھا اور بھارت شدید خسارے کا شکار ہے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘دونوں رہنما جن نکات پر متفق ہوئے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ نیا طریقہ کار بنایا جائے گا جس کے تحت تجارت، سرمایہ کاری اور خدمات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سطح کے گروپ کی سربراہی بھارت کے وزیر خزانہ نرمالا ستھرامن اور چین کے نائب وزیراعظم ہو شنہوا کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق صدر شی نے کہا کہ بھارت کی دوا سازوں کے لیے چین کی مارکیٹ تک رسائی کا بہترین موقع ہے اور اس کے ساتھ بھارت کی آئی ٹی کی خدمات بھی ہیں، ان دونوں شعبوں کا خیرمقدم کیا جائے گا۔

ملاقات میں گرمجوشی کا مظاہرہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے چین صدر شی جن پنگ کو جنوبی بھارت کے تفریحی مقام مامالاپورم میں ساتویں اور آٹھویں صدی کے مندروں کا دورہ کرایا جو ہندوستان کی چینی صوبوں سے تجارت کے نشانات ہیں۔

نریندر مودی نے کہا کہ صدر شی اور وہ گزشتہ ملاقات میں متفق تھے کہ وہ اپنے اختلافات کو خوش اسلوبی سے حل کریں گے اور ان کو روئی کا پہاڑ نہیں بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:چین کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاک-بھارت بڑھتی کشیدگی پر اظہارتشویش

چین اور بھارت کی سرحد 3 ہزار 500 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے جہاں پر دونوں ممالک 1962 میں جنگ بھی لڑ چکے ہیں جبکہ 20 سے زائد مذاکرات کے دور کے باوجود سرحدی تنازعات تاحال حل طلب ہیں۔

چینی صدر شی جن پنگ نے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے فوجی تعاون بڑھانے کی تجویز بھی دی تھی۔

بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد صدر شی نیپال روانہ ہوگئے جہاں وہ متوقع طور پر بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ترقیاتی اور انفرااسٹرکچر کاموں کو مزید وسعت دینے کے حوالے سے بات کریں گے۔

چین کے بیلٹ اینڈ روڑ منصوبے میں بھارت نے شمولیت سے اس لیے انکار کیا تھا کہ اس کا ایک بڑا حصہ آزاد جموں و کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔

بھارت کا موقف تھا کہ ان منصوبوں سے میزبان ممالک کو فائدہ پہنچنا چاہیے نہ کہ وہ قرضوں کے بوجھ تلے دب جائیں جس کی مثال سری لنکا اور مالدیپ جیسے چھوٹے جزیرے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں