پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

15 اکتوبر 2019
وکلا نے درخواست کی کہ خواجہ برادران کی فرد جرم ختم کر کے انہیں بری کردیا جائے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وکلا نے درخواست کی کہ خواجہ برادران کی فرد جرم ختم کر کے انہیں بری کردیا جائے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: احتساب عدالت نے سابق وزیر ریلوےخواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سابق صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق کی پیراگون سٹی اسکینڈل سے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس سے قبل درخواست گزاروں کے وکلا ایڈوکیٹ اشتر اوصاف علی اور امجد پرویز نے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائرہ اختیار کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کی جانب سے دلائل مکمل کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وکلا کا کہنا تھا کہ نجی کاروبار کا تنازع نیب آرڈیننس 1999 کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، جبکہ درخواست گزاروں کے خلاف بحیثیت سرکاری افسران قومی خزانے کے غلط استعمال کے کوئی شواہد بھی موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران پر فرد جرم عائد

ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ان معاملات کی نگرانی کرنا سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کا کام ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کی فرد جرم ختم کر کے انہیں الزام سے بری کردیا جائے۔

سماعت میں نیب پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ اعوان نے بریت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے کہ ٹرائل کورٹ فرد جرم عائد کرنے کے بعد اس قسم کی درخواستوں کی سماعت نہیں کرسکتی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب کے اختیارات کو قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999 کی دفعہ 18 کی شق سی اور ڈی کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: خواجہ برادران کی بریت کی درخواست، 17 ستمبر تک ریمانڈ میں توسیع

بعدازاں احستاب عدالت کے جج جواد الحسن نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے بدھ کے روز سنانے کا اعلان کیا اور جیل حکام کو آئندہ سماعت میں خواجہ برادران کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 4 ستمبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی و رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں پر دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

پیراگون سوسائٹی ریفرنس کا پس منظر

نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے میں خورد برد کی تحقیقات کا آغاز نومبر 2018 میں کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکا لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر، کروڑوں روپے کی کرپشن کا

نیب لاہور نے رواں سال مئی میں خواجہ برادران کے خلاف پیراگون سوسائٹی مبینہ کرپشن کیس میں تحقیقات کے بعد ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد 31 مئی کو لاہور کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں نیب نے 11 دسمبر 2018 کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لے لیا تھا، خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع بھی حاصل کی تھی۔

نیب نےگرفتاری کے دوسرے ہی روز خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو ابتدائی طور پر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں اس میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور 2 فروری 2019 کو انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں