پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2019
خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گزشتہ برس دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گزشتہ برس دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی و رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں پر دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس پر سماعت کی اور فرد جرم عائد کی، خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے درخواست دی کہ ہمیں ریفرنس کی مکمل نقول فراہم نہیں کی گئیں، بغیر دستاویزات کے ریفرنس پر کارروائی قانون کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوگی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل نے عدالت کے سامنے تمام دستاویزات پیش کر دیں جس کے بعد عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر، کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام

احتساب عدالت نے خواجہ برادران کی دوسری درخواست پر نیب کو 13 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

درخواست میں احتساب عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا ہے اور اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ احتساب عدالت کو خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس پر سماعت کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی مشاورت کے بغیر صدارتی آرڈیننس کیسے جاری ہو سکتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ابھی تک حکومت نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس طلب کرنا کیوں گوارا نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران ٹیلی فون ڈپلومیسی کے ذریعے کشمیر پر حمایت حاصل کرنے کے دعوے کر رہے ہیں لیکن دوست ملکوں کے دورے نہیں کیے جا رہے۔

مزید پڑھیں: 'خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری'

یاد رہے کہ نیب لاہور نے رواں سال مئی میں خواجہ برادران کے خلاف پیراگون سوسائٹی مبینہ کرپشن کیس میں تحقیقات کے بعد ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد 31 مئی کو لاہور کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا گیا تھا۔

خواجہ برادران کی گرفتاری و ریمانڈ

نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے میں خورد برد کی تحقیقات کا آغاز نومبر 2018 میں کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکا لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

نیب نے 11 دسمبر 2018 کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لے لیا تھا، خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع بھی حاصل کی تھی۔

نیب نےگرفتاری کے دوسرے ہی روز خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو ابتدائی طور پر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں اس میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور 2 فروری 2019 کو انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں