برطانوی پارلیمنٹ کا ایک بار پھر بریگزٹ معاہدے کے التوا کے حق میں ووٹ

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2019
ووٹنگ کے نتیجے کے بعد برطانوی حکومت کے رواں ماہ کے آخر یورپی بلاک سے نکلے کے منصوبے کو ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے — فوٹو: رائٹرز
ووٹنگ کے نتیجے کے بعد برطانوی حکومت کے رواں ماہ کے آخر یورپی بلاک سے نکلے کے منصوبے کو ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے — فوٹو: رائٹرز

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے بریگزٹ منصوبے کو ایک بار پھر دھچکا لگ گیا اور برطانوی قانون سازوں نے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

ووٹنگ کے نتیجے کے بعد برطانوی حکومت کے رواں ماہ کے آخر یورپی بلاک سے نکلنے کے منصوبے کو ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بریگزٹ معاہدے کی توثیق کے لیے بلایا گیا تھا جس میں 322 قانون سازوں نے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی تک اس کے التوا کے حق میں ووٹ ڈالا، جبکہ مخالفت میں 306 ووٹ ڈالے گئے۔

برطانوی پارلیمنٹ سے معاہدے میں التوا کے ووٹ کے بعد بورس جانسن کو یورپی یونین سے نئے مذاکرات کرنے ہوں گے کیونکہ پارلیمنٹ قانون منظور کرکے وزیر اعظم کو اس کے لیے مجبور کر چکی ہے۔

تاہم حکومت اب بھی پرامید ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ضروری قانون منظور کرالے گی تاکہ برطانیہ بروقت یورپی بلاک سے علیحدہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی ترجیح 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے علیحدگی ہے، ملکہ ایلزبتھ

معاہدے کے التوا کے لیے زیادہ ووٹ دیے جانے کے بعد بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ اس نتیجے سے بد دل نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی ان کے حوصلے پست ہوئے ہیں، جبکہ وہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے لیے اگلے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

پارلیمنٹ میں جس وقت بریگزٹ معاہدے میں التوا کے حوالے سے بحث جاری تھی، معاہدے کی مخالفت میں پارلیمنٹ اسکوائر پر ہزاروں لوگ احتجاج کر رہے تھے اور اس حوالے سے نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کر رہے تھے کہ آیا برطانیہ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا چاہیے یا اسی میں رہنما چاہیے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر نے برسلز میں بلاک کے رہنماؤں کے سمٹ سے قبل بتایا تھا کہ برطانیہ نے یورپی یونین سے سخت کوشش کے بعد بریگزٹ معاہدہ حاصل کر لیا ہے۔

جین کلاڈ جنکر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'جہاں چاہت ہو وہاں معاہدہ ہوتا ہے، یہ یورپی یونین اور برطانیہ کے لیے منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہے اور ہمارے حل تلاش کرنے کا عہد نامہ ہے'۔

دوسری جانب بورس جونسن نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے زبردست معاہدہ حاصل کرلیا ہے جس کے ذریعے کنٹرول واپس لیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب پارلیمنٹ کو ہفتے کے روز بریگزٹ مکمل کر لینا چاہیے تاکہ ہم دیگر ترجیحات کی جانب آگے بڑھ سکیں'۔

مزید پڑھیں: برطانیہ نے ’ معاہدے کے بغیر بریگزٹ‘ کی تیاریاں شروع کردیں

واضح رہے کہ بورس جانسن کو سابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے استعفے کے بعد رواں برس جولائی میں برطانیہ کا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 31 اکتوبر کی مقررہ مدت سے قبل ہی یورپی یونین سے علیحدگی کا معاہدہ کرلیں گے۔

برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ کے ساتھ ساتھ دوسری جانب شمالی آئرلینڈ سے سرحدی معاملات پر بھی تنازع کا سامنا ہے، اسی طرح بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے زیر انتظام آئرلینڈ کی قانونی حیثیت پر بھی معاملات طے کرنا ہے۔

بورس جانسن نے ملکہ ایلزبتھ سے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری لی تھی تاہم سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس کے بعد ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں