جے یو آئی (ف) نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، عبدالغفور حیدری

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
مذاکرات کے حوالے سے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے، عبدالغفور حیدری — فائل فوٹو
مذاکرات کے حوالے سے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے، عبدالغفور حیدری — فائل فوٹو

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جنرل سیکریٹری عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے عبدالغفور حیدری نے کہا کہ 'مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں لیکن حکومت کی باتوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ مذاکرات کرنا چاہتی ہی نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکومتی ٹیم اپنی تجاویز اور ایجنڈا لے کر تو آئے پھر دیکھا جائے گا کہ ان پر بات ہوسکتی ہے یا نہیں تاہم مذاکرات کے حوالے سے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے۔'

واضح رہے کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے تین روز قبل مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہوسکتے، مولانا فضل الرحمٰن

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران آزادی مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا تاکہ استعفے کے بعد کی صورت حال پر مذاکرات کیے جاسکیں’۔

گزشتہ روز حکومت کی جانب سے یہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی اور اس کے اراکین کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔

ہفتہ کو حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی، جس میں وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب ہم نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا تو ہمارے پاس ایک موقف تھا ایسے ہی ہم نے مارچ نہیں کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت صرف زبانی بات نہیں کررہے تھے بلکہ پاناما کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جس پر ہم نے سب سے درخواست کی کہ اس پر تحقیقات کی جائے لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی، تاہم جب پاناما کا معاملہ ہوا تو بھی ہم چھپے نہیں ہم نے حکومتی لوگوں سے بات کی۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ آکر بات کریں کیونکہ اگر آپ کے پاس کوئی مسئلہ، کوئی مطالبہ ہے تو بات کریں، ملک میں جمہوریت ہے جب میز پر بیٹھیں گے تو بات ہوگی تاہم اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو پھر افراتفری ہوگی۔

مزید پڑھیں:فضل الرحمٰن سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، شاہ محمود قریشی

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہ اگر کوئی بات ہی نہیں کرتا تو اس کا مطلب ایجنڈا کچھ اور ہے۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے خلاف حکومت کی جانب سے یوم سیاہ منائے جانے کے پیش نظر انہوں نے تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں