لیکچرار کی خودکشی: تحقیقاتی رپورٹ میں کالج پرنسپل غفلت کے مرتکب قرار

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
کمیٹی نے متوفی کے اہلِ خانہ سے بات کی اور ہراسانی کمیٹی کی انکوائری کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا —تصویر:شٹراسٹاک
کمیٹی نے متوفی کے اہلِ خانہ سے بات کی اور ہراسانی کمیٹی کی انکوائری کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا —تصویر:شٹراسٹاک

لاہور: ایم او کالج کے لیکچرار کی خودکشی اور ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 4 رکنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملے میں پرنسپل نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی ان کو برطرف کرنے کی تجویز بھی دے دی گئی۔

خیال رہے کہ ایم اے او کالج کے شعبہ انگریزی کے لیکچرار محمد افضل کے خلاف ایک طالبہ نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا تاہم تحقیقات کے نتیجے میں 8 جولائی 2019 کو مذکورہ الزام غلط ثابت ہوا تھا۔

مذکورہ واقعے کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا جس پر انہوں نے انتظامیہ سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ دینے کا مطالبہ کیا تھا اور سرٹیفکیٹ نہ ملنے پر زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کرلی تھی۔

مذکورہ تحقیقات کی سربراہی کالج کے شعبہ سائنس کی ڈین ڈاکٹر عالیہ رحمٰن خان نے کی، جو اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ محمد افضل نے کسی کو ہراساں نہیں کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق لیکچرار کالج پرنسپل اور انسدادِ ہراسانی کمیٹی سے اپنا ’کلیئرنس سرٹیفکیٹ مانگتے رہے لیکن انہیں سرٹیفکیٹ فراہم نہیں کیا گیا البتہ انہیں بتایا گیا کہ رپورٹ 13 جولائی 2019 کو پرنسپل کے پاس جمع کروائی جاچکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لیکچرار کی خودکشی کا معاملہ: 'طالبہ نے ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا'

جس پر مذکورہ استاد 3 ماہ سے اس رپورٹ کی نقل اور کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

آخر کار 8 اکتوبر کو محمد افضل کی اہلیہ بھی انہیں چھوڑ کر چلی گیئں جس پر دلبرداشتہ ہو کر انہوں نے 9 اکتوبر کو ڈاکٹر عالیہ کے نام ایک نوٹ لکھنے کے بعد خودکشی کرلی۔

ان کی موت نے ہراساں کیے جانے کے جھوٹے الزامات اور اس قسم کے کیسز میں ملزم کے بارے میں سوشل میڈیا پر کی جانے والی بات چیت پر متعدد سوالات کو جنم دیا تھا۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر عالیہ کا کہنا تھا کہ لیکچرار کو ’کلیئرنس سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ان کی ذمہ داری نہیں تھی بلکہ پرنسپل ڈاکٹر فرحان عبادت یار اس کے ذمہ دار ہیں‘۔

یاد رہے کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) نے لیکچرار کی موت کی تحقیقات کرنے کے لیے 4 اراکین پر مشتمل کمیٹی قائم کی تھی۔

مزید پڑھیں: گلگت: کم عمر لڑکی کا مبینہ ریپ، ملزمان کی عدم گرفتاری پر والد کی خودکشی

ایچ ای سی سیکریٹری ساجد ظفر ڈل نے جامعہ اوکاڑہ کے وائس چانسلر پروفیسر ذکریا ذاکر کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا تھا جبکہ دیگر اراکین میں لاہور کالج برائے خواتین کے رجسٹرار، گورنمنٹ پی جی کالج ٹاؤن شپ کے پرنسپل اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ڈپٹی سیکریٹری شامل تھے۔

کمیٹی نے متوفی کے اہلِ خانہ سے بات کی اور ہراسانی کمیٹی کی انکوائری کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا جس کے بعد 2 روز قبل ایچ ای ڈی سیکریٹری کے پاس رپورٹ جمع کروادی گئی تھی۔

اس ضمن میں ایچ ای ڈی کے ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری نے ایم اے او کالج کے پرنسپل سے ملاقات کی اور انہیں کمیٹی کی تجاویز سے آگاہ کیا اور ممکنہ طور پر پرنسپل کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 25 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں