تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2019
کارکردگی جائزے کا کام 2 ہفتوں پر محیط ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی
کارکردگی جائزے کا کام 2 ہفتوں پر محیط ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کے اعلیٰ ترین ٹیکس ادارے نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کے لیے مخصوص ٹیکس کی منظوری کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اس جائزہ مشن کی منظوری سے منسلک کردیا جو اتوار کو پاکستان آئے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایرنیسٹو رمائریز ریگو کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد 28 اکتوبر کو 6 ارب ڈالر کے فنڈ پروگرام کے سلسلے میں پاکستان کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کی کارکردگی کا جائزہ لے گا اور یہ کام 2 ہفتوں پر محیط ہوگا۔

وزارت خزانہ میں موجود ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پہلی سہ ماہی کے لیے مقرر کردہ معیار کے مطابق کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے آئی ایم ایف حکام فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، اسٹیٹ بینک پاکستان، شعبہ توانائی کے حکام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 3 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا، شبر زیدی

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی اس موقع پر آئی ایم ایف حکام سے ملاقات بھی کریں گے اور انہیں اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ مقررہ ٹیکس اسکیم تاجروں کے مفاد میں ہے۔

خیال رہے کہ تاجروں نے 15 کروڑ روپے سالانہ آمدنی تک کے لیے سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ اور مقررہ ٹیکس نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کم سے کم ٹیکس کی شرح کو مقررہ ٹیکس کی شرح کردیا جائے۔

حکام کے مطابق یہ تاجروں کے مطالبے ہیں اور ہم ان پر عمل نہیں کرسکتے البتہ ان مطالبوں کو آئی ایم ایف مشن کے سامنے پیش کیا جائے گا اور آئی ایم ایف پروگرام کے ماتحت ہونے کی وجہ سے ہم اس کی وکالت کریں گے، جس سے کسی نہ کسی حد تک سمجھوتہ ہونے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ٹیم تاجروں سے بات چیت کررہی ہے، ہم فکسڈ ٹیکس کے سلسلے میں سمجھوتے تک پہنچ گئے ہیں، ایف بی آر علاقے کی بنیاد پر ٹیکس مقرر کرنا چاہتا ہے جبکہ تاجروں کا مطالبہ ہے اسے کاروبار کی صورتحال کے مطابق مقرر کیا جائے۔

مزید پڑھیں: آپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیں؟

شبر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں کاروبار کی بنیاد پر بھی ٹیکس سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اسے صرف چھوٹے سے درمیانے تاجروں کے لیے مقرر کیا جاسکتا ہے جس کے لیے ہمیں قرض دینے والے اداروں سے بات چیت کرنا ہوگی۔

ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ

دوسری جانب فنانشل ایکشن ٹاسک فوس (ایف اے ٹی ایف) کے معاملے پر وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ حکومت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی ڈنڈا بردار فورس کا ضلعی سطح پر جائزہ لے گی اور انہیں وفاقی دارالحکومت نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن کی ڈنڈا بردار فورس کے سوشل میڈیا پر چرچوں کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف میں منفی پیغام گیا ہے، انہوں نے بیرونِ ملک پاکستان کی نہایت منفی تصویر پیش کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں