وزیر ریلوے نے تیز گام حادثے پر غلطی کا اعتراف کرلیا

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2019
وزیر ریلوے شیخ رشید میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر ریلوے شیخ رشید میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر ریلوے شیخ رشید نے رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس حادثے پر غلطی کا اعتراف کرلیا۔

رحیم یار خان میں حادثے کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'تیزگام ایکسپریس حادثے میں 74 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ہم سے غلطی ہوئی، تبلیغی جماعت والوں کو چولہا لے جانے سے نہیں روکا جاتا تھا تاہم آئندہ سے ایسا نہیں ہوگا'۔

انہوں نے تمام شہدا کے لیے پاکستان ریلوے کی جانب سے 15 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا اعلان کیا اور امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم پیکج سے بھی متاثرین کو کچھ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

انہوں نے بتایا کہ 'رائے ونڈ میں 2 لاکھ لوگ اجتماع کے لیے آتے ہیں اور 134 ٹرینیں چل رہی ہیں اور سب کا اسٹاپ رائے ونڈ پر رکھا گیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹرین میں میر پور خاص کی جماعت تھی جس کے امیر سلیمان صاحب تھے، جماعت کو ڈرائیور اور گارڈ نے روکا کہ چولہا نہ جلائیں تاہم جماعت کے افراد نے ان کے سامنے آگ بجھادی مگر ان کے جانے کے بعد پھر سے چولہا جلایا اور ناشتے کے انتظام میں ایک بڑا سانحہ ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سانحے پر پوری قوم غمزدہ ہے اور متاثرین کے لیے دعاگو ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ 'واقعے کے بعد آرمی چیف نے خصوصی طور پر جہاز دیا اور پاک فوج نے اتنی تیزی سے زخمیوں کو ہسپتالوں تک منتقل کیا جس پر میں، پاک فوج کا شکر گزار ہوں ورنہ ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرجاتی'۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ 'ٹرین میں آگ لگنے کے بعد تیز ہوا سے آگ پیچھے کی جانب بڑھی جس کی وجہ سے 3 بوگیوں کو نقصان پہنچا'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'سب سے کم حادثے میرے دور میں ہوئے ہیں، میرا استعفیٰ کوئی مسئلہ نہیں تاہم میں اس پر اتوار کے روز جواب دوں گا'۔

یہ بھی پڑھیں: صادق آباد: اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم، 23 افراد جاں بحق، 85 زخمی

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور جو مجرم ہے اسے سزا ضرور ملے گی'۔

اسی دوران ایک صحافی کی جانب سے زیادہ سوال کیے جانے پر شیخ رشید آپے سے باہر ہوگئے اور صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'تو ہی سارے سوال کرلو گا'۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی رحیم یار خان میں حادثے کے مقام پر پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے کے بعد انتطامیہ سے رابطے میں رہا ہوں ریسکیو اداروں کی امدادی سرگرمیاں قابل تعریف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لاشوں کو ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا'۔

واضح رہے کہ کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔

بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6:15 منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3 میں موجود سلنڈر پھٹنے سے لگی جس نے تیزی سے مزید 3 بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

عینی شاہدین کے مطابق سلنڈر پھٹنے سے ٹرین میں دھماکا ہوا جس کی آواز سن کر دیگر مسافر تخریب کاری کے خطرے کے پیشِ نظر چلتی ہوئی ٹرین سے کود گئے۔

حادثے کے بارے میں جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ریلویز سکندر سلطان کا کہنا تھا کہ ٹرین میں مٹی کے تیل کے سلنڈر لے جانے کی اجازت نہیں اور اس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے کہ ٹرین میں مسافر سلنڈر لے کر کیسے سوار ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں