1100بھارتی سکھ یاتریوں کی پاکستان میں گردوارہ پنجہ صاحب آمد

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2019
یاتریوں نےسکھ برادری کو سہولیات کی فراہمی کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے حکومتی اقدام کو سراہا — فوٹو: فیس بک
یاتریوں نےسکھ برادری کو سہولیات کی فراہمی کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے حکومتی اقدام کو سراہا — فوٹو: فیس بک

ٹیکسلا: بابا گرونانک دیو جی کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات نگر کرتن میں شرکت کے لیے 1100 بھارتی سکھ یاتری حسن ابدال میں واقع گردوارہ پنجہ صاحب پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر گردوارے کو برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا جہاں یاتریوں نے ماتھا ٹیکنے، غسل اور تحائف دینے سمیت مختلف مذہبی رسومات ادا کیں۔

متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے ڈپٹی سیکریٹری برائے مزارات عمران گوندل نے بتایا کہ 1100 سکھ یاتریوں نے 31 اکتوبر کو لدھیانہ اور امرتسر سے واہگہ بارڈر پار کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سکھ یاتریوں نے گردوارہ جنم استھان، ننکانہ صاحب، گردوارہ سچا سودا فاروق آباد اور دیگر گردواروں کا دورہ کیا اور یہ یاترہ کرتارپور میں گردوارہ دربار صاحب میں اختتام پذیر ہوگی جہاں سونے کے ورق کی 'پالکی صاحب' نصب کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سکھ یاتریوں کے خیر مقدم کیلئے کرتار پور راہداری تیار ہے، وزیراعظم

ڈپٹی سیکریٹری نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذہبی مقامات کے دورے سے متعلق 1974 کے پروٹوکول کے مطابق نگر کرتن کے لیے جاری کیے گئے 1300 ویزے ختم ہوگئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ '1974 میں طے شدہ معاہدے کے تحت بھارتی سکھ یاتری مذہبی رسومات کے لیے کم از کم 4 مرتبہ پاکستان آتے ہیں لیکن ویزا ہونے کے باوجود مذہبی رسومات میں شرکت کی اجازت نہ دینا سمجھ سے باہر ہے'۔

عمران گوندل نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے پاکستانی سکھ گردوارہ پربند کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے مقامی اور بھارتی سکھ یاتریوں کے لیے سیکیورٹی اور رہائش کے انتظامات کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا کرتارپور آنے والے سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی رعایتوں کا اعلان

اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اکثر یاتریوں نے سکھ برادری کو سہولیات کی فراہمی کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے حکومتی اقدام کو سراہا۔

یاتریوں نے ننکانہ صاحب میں بابا گرونانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے اور بابا گرونانک دیو جی کے 550 ویں جنم دن پر یادگاری سکہ جاری کرنے پر وزیراعظم عمران خان کی تعریف کی۔

دہلی سکھ گردوارہ منیجمنٹ کمیٹی کے سابق صدر نے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ سکھ برادری کی دیرینہ خواہش تھی وہ ویزے کے بغیر سب سے مقدس مقام کا سفر کریں۔

انہوں نے لاہور میں گردوارہ ڈیرہ صاحب کی نئی عمارت تعمیر کرنے پر حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ ویزوں کے اجرا پر حکومت کے شکر گزار ہیں، پاکستان ہمارے لیے مقدس ہے، ہم اس سے محبت کرتے ہیں اور یہاں امن اور بھائی چارے کا پیغام لے کر آتے ہیں۔

پاکستان گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر نے کہا کہ کرتارپور راہداری کی فعالی سکھ برادری کے لیے تحفہ ہے۔

دوسری جانب اٹک ڈسٹرک پولیس افسر شہزاد نعیم بخاری نے سکھ یاتریوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور میڈیا کو بتایا کہ سکھ یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی پولیس سکھ یاتریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے گی، 700 پولیس اہلکار سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے، 4 ضلعی سپرنٹنڈنٹس، 6 انسپکٹرز، 11 سب انسپکٹرز، 23 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، 33 ہیڈ کانسٹیبلز، 506 کانسٹیبلز، 40 خواتین کانسٹیبلز اور سادے لباس میں ملبوس افسران سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں