سعودی اتحاد کا قطر سے فٹ بال ڈپلومیسی کے ذریعے تعلقات بحالی کا عندیہ

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2019
سعودی عرب اور اتحادی ممالک نے دو سال قبل قطر سے تعلقات کو ختم کردیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز
سعودی عرب اور اتحادی ممالک نے دو سال قبل قطر سے تعلقات کو ختم کردیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز

سعودی عرب کی سربراہی میں اتحاد نے قطر کے ساتھ تعلقات میں جاری دو سالہ مخاصمت کو ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے رواں ماہ دوحا میں ہونے والے فٹ بال ٹورنامنٹ میں شرکت کا فیصلہ کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے اتحادیوں کے ہمراہ دو سال قبل جارحانہ پالیسی اپناتے ہوئے قطر سے تعلقات کے خاتمے اور ایران پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ اب ماند پڑ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی کمپنی 'آرامکو' پر حالیہ حملوں اور ایران کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کے باعث اتحادیوں نے اپنے موقف میں جدت پیدا کی ہے۔

واشنگٹن میں عرب گلف اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ سے منسلک حسین ایبش کا کہنا تھا کہ ‘امن راتوں رات بحال نہیں ہوتا لیکن ہمیں نظر آرہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے علاقائی تنازعات سے بچنے کے لیے شان دار سفارتی اقدامات کیے جارہے ہیں’۔

مزید پڑھیں:ایران کشیدگی پر سعودی عرب کی قطر کو بات چیت کی دعوت

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے قطر کے بائیکاٹ، یمن میں جنگ اور ایران کے ساتھ خطرناک کشیدگی کی مہم کو ختم کردیا ہے اور ان حالات میں جارحانہ اقدامات کے بجائے سفارت کاری اور مفاہمت زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ حالات کے پیش نظر سعودی عرب سفارت کاری کے ذریعے جو کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے اس کے لیے بہتر موقع تصور کررہا ہے’۔

قبل ازیں رواں ہفتے کے شروع میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اعلان کیا تھا کہ وہ گزشتہ دو برس سے قطر کے بائیکاٹ کے باوجود 26 نومبر سے دوحا میں شروع ہونے والے 'عربین گلف فٹ بال ٹورنامنٹ' میں شرکت کریں گے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے اتحادی ملکوں نے دو سال قبل قطر پر دہشت گردوں کی معاونت اور ایران سے تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے مکمل طور پر بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور مصر سمیت ان تینوں ممالک نے قطر سے زمینی، سمندری اور فضائی روابط معطل کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:قطری طیارے کی سعودی عرب میں 2 سال بعد لینڈنگ

قطر نے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا لیکن سعودی اتحادیوں نے اس سے ہر قسم کی تجارت سمیت تعلقات کو معطل رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

سعودی اتحادیوں اور قطر کے درمیان تعلقات میں بہتری کے آثار اس وجہ سے بھی نمایاں ہورہے ہیں کہ گلف کپ کے دوران عرب لیگ کا اجلاس بھی دوحا میں ہوگا جہاں تمام ممالک کے وفود شریک ہوں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آئندہ چند روز کے دوران قطر سے ایک نیم سرکاری وفد ریاض کا دورہ کرے گا جس سے تعلقات میں بہتری کی توقع کی جارہی ہے۔

خلیجی ممالک کے تعلقات اور تنازعات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین اور محققین کا خیال ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے قطر اور ایران کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے قائدانہ کردار ادا کیا جارہا ہے جس سے خطے میں امن کی امیدیں بحال ہورہی ہیں۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان رابطے کے حوالے سے کویت کے ایک عہدیدار نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کے ملک نے ایران کا پیغام سعودی عرب اور بحرین تک پہنچایا تھا جو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی سے متعلق تھا۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

ماہرین کے مطابق ایران چونکہ عالمی سطح پر مشکلات کا شکار ہے اس لیے مذاکرات میں سعودی عرب کو برتری ہوگی اور زیادہ فوائد حاصل کرسکتا ہے۔

دوسری جانب یمن میں بھی حال ہی میں سعودی عرب نے حکومت کو مضبوط کرنے کی اور مسائل کو قابو کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ حوثی باغیوں کے حوالے سے بھی موقف میں نرمی دکھائی جارہی ہے۔

میڈیا رپورٹس اور ماہرین کی آرا کے باوجود سعودی عرب نے ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کی پیش گوئی پر تاحال براہ راست کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں