کراچی: رواں برس اپریل سے لے کر 12 نومبر تک آٹے کی مختلف ورائٹی کی قیمتوں میں 15 سے 20 روپے فی کلو اضافے کے بعد مل مالکان نے آٹے کی قیمتوں میں کمی کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت 48.50 روپے سے کم ہو کر 47.50 روپے اور آٹے کے 10 کلو کے تھیلے کی قیمت 490 روپے سے کم ہو کر 480 روپے کردی گئی۔

علاوہ ازیں حکومت نے ساڑھے 4 ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر درآمد کرنے کے پرمٹ جاری کیے تھے جس کے بعد ٹماٹروں کی کچھ کھیپ تفتان بارڈر پہنچ گئی، جس کا مطلب ہے کہ ٹماٹر اتوار سے مارکیٹ میں دستیاب ہوں گے۔

آٹے اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی اور بہتر دستیابی کے نتیجے میں مہنگائی کا شکار صارفین کو کچھ ریلیف فراہم ہوگا۔

میدے کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں

مل مالکان نے فائن آٹے اور میدے کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اسے 54.50 روپے فی کلو پر برقرار رکھا ہے۔

حکومت کی جانب سے پاکستان ایگری کلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو ) کے گندم کے ذخیرے سے سندھ حکومت کو گندم دینے کے باعث اوپن مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری کی قیمت 4 ہزار 7 سو سے 4 ہزار 8 سو کے درمیان تھی جو کم ہو کر 4 ہزار 4 سو سے ساڑھے 4 ہزار ہوگئی۔

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں گندم کے 100 کلو کے تھیلے کی قیمت 3 ہزار روپے تھی۔

مزید پڑھیں: 7 ماہ میں آٹے کی قیمت میں فی کلو 16 روپے تک اضافہ

وفاقی حکومت، سندھ حکومت کو 4 لاکھ ٹن گندم فراہم کرے گی، صوبائی حکومت کو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے پر وزارت تحفظ خوراک اور تحقیق کی جانب سے تنقید کا سامنا تھا۔

اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو بہت دیر سے خیال آیا اور رواں برس اپریل سے 12 نومبر تک مل مالکان نے ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت میں فی کلو 15 روپے، میدہ اور فائن آٹے کی قیمت میں 18 روپے فی کلو اور آٹے کی 10 کلو کے تھیلے کی قیمت میں 150 روپے اضافہ کیا۔

چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) سندھ زون خالد مسعود نے یقین دہانی کروائی کہ 'ملز کو تمام سرکاری پیپر ورک مکمل ہونے کے بعد ملز میں گندم کی گرائنڈنگ شروع ہونے کے بعد ہم آئندہ ہفتے تک فی کلو آٹے کی قیمت میں ایک سے 2 روپے کمی کرسکتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ایران سے ٹماٹر درآمد کی اجازت دے دی

صوبہ سندھ میں گندم کی مجموعی ماہانہ طلب ساڑھے 3 لاکھ ٹن ہے جس میں سے کراچی کو 2 سے ڈھائی لاکھ ٹن ماہانہ درکار ہوتی ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے کے فیصلے سے متعلق سوال پر خالد مسعود نے کہا کہ وہ حکومت کی منطق سمجھنے سے قاصر ہیں جس کا دعویٰ تھا کہ ان کے پاس گزشتہ فصل کا 8 لاکھ ٹن ذخیرہ موجود ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت کو گندم کے زیادہ اسٹاک کا دعویٰ صرف سرکاری کاغذوں میں موجود ہے۔

دوسری جانب آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے کہا کہ حکومت نے ساڑھے 4 ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر کی درآمد کا پرمٹ جاری کیا تھا اور کچھ کھیپ تفتان بارڈر پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ درآمد کیے جانے والے ٹماٹر آج یا کل میں بلوچستان مارکیٹ پہنچیں گے جہاں سے دیگر مارکیٹس میں آج جائیں گے۔

وحید احمد نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمت کراچی میں 320 روپے فی کلو ہوگئی تھی اب 240 سے 250 روپے فی کلو کے درمیان ہے، مجھے یقین ہے کہ مارکیٹ میں ایرانی ٹماٹر آنے کے بعد قیمتوں میں کمی آئے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں