ملک بھر کے 17 ہزار بڑے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2019
پی او ایس سسٹم تمام اسٹورز پر تنصیب کیا جائے تاکہ بڑے ریٹیلرز اربوں مالیت کی ٹیکس چوری نہ کرسکیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
پی او ایس سسٹم تمام اسٹورز پر تنصیب کیا جائے تاکہ بڑے ریٹیلرز اربوں مالیت کی ٹیکس چوری نہ کرسکیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں تقریباً 17 ہزار لگژری شاپنگ مالز اور ریٹیل چین میں قائم ایک ہزار مربع فٹ سائز کی دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کرلی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا مذکورہ فیصلہ پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) سسٹم کی تحت کیا گیا جس کی تنصیب کی مہم کا آغاز یکم دسمبر سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کیلئے موبائل ایپ لانے کا فیصلہ

پی او ایس سسٹم تمام اسٹورز پر تنصیب کیا جائے گا تاکہ بڑے ریٹیلرز اربوں مالیت کے ٹیکس چوری نہ کرسکیں۔

ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ایف بی آر آئندہ ماہ سے تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کے لیے خودکار پی او ایس شروع کرے گی۔

انہوں نے بتایا تمام بڑے اسٹورز مذکورہ سسٹم کے ساتھ منسلک کردیے جائیں گے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق اس نظام کو اپنانے سے اسٹورز کو بہت مدد ملے گی اور ایف بی آر کے عملے کے ساتھ ساتھ براہ راست رابطہ کم ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ فی الحال پی او ایس کے ذریعے 3 ہزار 500 بڑے ریٹیل اسٹورز کو منسلک کردیا گیا ہے، ان اسٹوروں پر کمپیوٹرائزڈ مشینیں لگائی گئی ہیں جو ٹیکس چوری کی جانچ پڑتال لیے ایف بی آر سسٹم سے مربوط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر کا اسمگلرز کے خلاف 'جنگ' کا اعلان

پی او ایس کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ کیش کاؤنٹر پر صارفین سے وصول کیا جانے والا ٹیکس حکومت کے پاس جمع کروانا ہے۔

رکن پالیسی حامد عتیق سرور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے کم و بیش 17 ہزار بڑے ریٹیل اسٹورز کی نشاندہی کی ہے جن کو پی او ایس کے تحت لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ سسٹم میں نہیں آئے تو ایف بی آر کے پاس ان کی زبردستی رجسٹریشن کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو پی او ایس سے گریز کرے گا ان کے خلاف سخت جرمانے ہوں گے۔

علاوہ ازیں عتیق سرور نے واضح کیا کہ ممکنہ طور پر 21-2020 کے نئے بجٹ میں بڑی سزاؤں کو متعارف کرایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر میں اصلاحات سے ٹیکس نیٹ بہتر ہوگا، وزیراعظم

ایک اندازے کے مطابق ایف بی آر ان تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کو نیٹ میں شامل کرنے سے تقریباً 20 ارب روپے ٹیکس جمع کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ دکانیں صارفین سے ٹیکس وصول کرتی ہیں لیکن ایف بی آر کو جمع نہیں کراتیں۔

ایف بی آر نے پیش گوئی کی ہے کہ جون 2020 تک تقریبا 20 ہزار کاروبار اور آؤٹ لیٹس پر پی او ایس انوائسنگ کی جائے گی۔

ایف بی آر نے پہلے ہی تمام ٹیرون ریٹیلرز کے لیے نئے سسٹم کے ساتھ رجسٹریشن لازمی کرکے سیلز ٹیکس کے قواعد میں ترمیم کی ہے۔

عتیق سرور کے مطابق سی این آئی سی کے معاملے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Nov 25, 2019 04:02pm
Celebrities sy bhi tax lain. Aur un ko misaaal banain takee Awam ko pata chaly k powerful bhi tax sy nahi bach sakta. Lakhon k dresses aur bags aur shoes yeh celebrities pehn pehn kar pics lagaty hain, kahan sy aata hai paisa aur tax dety bhi hain k nahi??