وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مافیا کا مفاد پاکستان نہیں بلکہ اپنا پیسہ بچانا ہے اور انہیں ڈر ہے کہ اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی دکانیں بند ہوجائیں گی جبکہ اسموگ کے حوالے سے جامع پلان ترتیب دیا گیا ہے۔

لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان سمیت دیگر حکومتی اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ لاہور اور پشاور میں اسموگ کے بہت مسائل ہیں اور اسموگ اور ماحولیاتیی آلودگی کے خاتمے کے لیے جامع پلان ترتیب دیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسموگ سے پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور اس سے بزرگ اور بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، اسموگ جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے لیے ماضی میں توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہوا میں زیادہ آلودگی گاڑیاں کرتی ہیں اور اس کے لیے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں، ہم نے باہر سے آنے والے تیل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ہم یورو 2 کے بجائے یورو 4 درآمد کریں گے جبکہ 2020 کے آخر تک یہ یورو 5 پر چلایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:عمران خان کا عثمان بزدار کو اچھے کاموں کی تشہیر کا مشورہ

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں موجود آئل ریفائنریز کو وقت دیں گے کہ وہ 3 سال میں اپنے فیول کو صاف کریں، اگر وہ اس طرف نہیں جائیں گے تو پھر ہم انہیں بند کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکٹرک گاڑیوں کا فیصلہ کیا ہے اور کار کی صنعت سے متعلق بات چیت جاری ہے جبکہ ہم نے بسوں کو بھی ہائبرڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فضائی آلودگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے لاہور میں 60 ہزار کینال زمین مختص کی ہے جہاں ہم جنگلات اگائیں گے تاکہ ہوا صاف ہو تاہم اس کے اثرات آہستہ آہستہ مرتب ہوں گے کیونکہ گزشتہ 20 برس میں جو قدم اٹھانے چاہیے تھے کسی نہیں اٹھائے حالانکہ اس پر تجاویز بھی آتی تھیں لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔

'وقت پر تنخواہ نہ دینے والے میڈیا مالکان کی تحقیقات کی جائیں'

دوران گفتگو ایک صحافی کی جانب سے میڈیا بحران پر سوال کیا گیا جس پر عمران خان نے کہا کہ آج کل کے دن مشکل ہیں اور پاکستان اس سے نکل رہا ہے اور سب سے مشکل وقت نکل گیا ہے، ہمارا روپیہ ٹھیک ہوگیا، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آرہی ہے، سرمایہ کاری آرہی ہے اور یہ آگے بڑھ رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو بھی میڈیا مالکان اپنے کارکنان کو وقت پر تنخواہ نہیں دیتے ہیں اس کی تحقیقات کی جائیں کیونکہ اس وقت کوئی کرائسز نہیں ہے اور نہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے کہ تنخواہ نہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک اٹھنے لگا تو پہلے واردات کی، فضل الرحمٰن اسلام آباد فتح کرنے آرہا ہے، وہ ڈیزل کے پرمٹ فتح کرنے اسلام آباد آئے تھا سب اس کے ساتھ اکٹھے ہوئے لیکن ان کو پتہ نہیں تھا کیوں اکٹھے ہورہے ہیں۔

'مافیا 30 سال سے اس ملک میں حلوہ کھا رہا تھا'

عمران خان نے کہا کہ مافیا کو ڈر لگا ہوا ہے کہ وہ 30 سال سے اس ملک میں حلوہ کھا رہے تھے لیکن اب ان کو یہ ڈر لگا ہوا ہے کہ اگر یہ کامیاب ہوگئے تو ہماری دکانیں بھی بند اور ہمارے پیسے بھی پکڑے جائیں گے، اس لیے پوری سازشیں ہیں، ملک خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز 1965 کے بعد انٹرنیشنلائز نہیں ہوا جو ہم نے کیا، تین ہفتے فضل الرحمٰن آرہا ہے جارہاہے اس کے اندر وہ رہ گیا پھر الیکشن کمیشن کی بات کی گئی کہ پوری پارٹی نااہل ہوجائے گی ادھر سے نکلے تو سب خوش ہوگئے کہ بات عدلیہ میں چلی گئی اب حکومت گئی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے الیکشن کمیشن اراکین کے لیے 3،3 نام تجویز کردیئے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سارا مافیا ہے، ان کا مقصد پاکستان نہیں بلکہ اپنا پیسہ بچانا ہے اس لیے ہر روز افراتفری مچی ہوتی ہے کہ پنجاب فیل ہوگیا حالانکہ کسی سیمینار میں ہم بتائیں گے کہ پہلے کیا اصلاحات ہوئیں اور اب کیا ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں چیلنج کرتا ہوں جو پنجاب ہوا ہے وہ پہلے کبھی نہیں ہوا، فرق صرف یہ ہے کہ ہم قوم کے پیسے سے 50 ارب کا اشتہارات نہیں دے سکتے اور لوگوں کو پیسہ نہیں کھلا سکتے اس لیے سب مل کر ہر روز لگے ہوئے کہ پنجاب ختم ہوا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ایک شریف آدمی جو محلات میں نہیں رہتا اور جس کی سیکیورٹی کے لیے ہر سال 80 کروڑ روپے خرچ نہیں کرنا پڑرہا ہے۔

'عثمان بزدار اور میں نے مل کر پنجاب میں تبدیلیاں کی ہیں'

پنجاب میں اصلاحات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں اور عثمان بزدار نے مل کر یہ تبدیلیاں کی ہیں، اسٹبلشمنٹ، بیوروکریسی، ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور باہر سے لوگوں کی رائے لے کر تین ہفتوں کے بعد یہ تبدیلیاں کی ہیں اور پاکستان کے بہترین بیوروکریٹس کو یہاں تعینات کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بہترین آئی جی لے کر آئے ہیں جس کی پولیس کے محکمے میں سب سے زیادہ عزت ہے حالانکہ ان کو میں نہیں جانتا تھا، صرف ان کا سی وی دیکھا اور ان کی عزت تھی، ان لوگوں کو لے کر آئے ہیں کیونکہ پنجاب کی گورننس ٹھیک کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب بالکل ایک تبدیلی آئے گی اور پرانے پنجاب اور اس پنجاب کے گورننس نظام میں پہلی مرتبہ تبدیلی نظر آئے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اورنج ٹرین 10 دسمبر کو شروع ہورہی ہے لیکن پنجاب حکومت کو خسارے مکمل کرنے کے لیے تیاری کرنا ہوگی۔

اسموگ کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں مانیٹرنگ کے دو سینٹرز تھے جو بند پڑے تھے اب لاہور میں 10 اورپورے پنجاب میں 30 سینٹرز بنارہے ہیں، پہلی مرتبہ مانیٹرنگ کی جائے، صحیح معنوں میں پتہ چل جائے گا کہ ہوا میں کتنی آلودگی ہے۔

'مجھے اپنی معاشی ٹیم پر فخر ہے'

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی حوالے سے بڑے مشکل اور کرائسز سے نکلا ہے اور مجھے اپنی معاشی ٹیم پر فخر ہے کیونکہ کسی اس کی توقع نہیں تھی، اپوزیشن بھی نہیں سمجھ رہی تھی سی لیے کبھی مولانا آرہا ہے تو کبھی الیکشن کمیشن تو کبھی ادھر امید لگا دیتے اور چاہتے ہیں حکومت مشکلات کا شکار ہو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکرہے کہ پاکستان اس بحران سے نکل گیا ہے، اب ہم نوکریاں بڑھانے، اپنی معشیت چلانے، صنعتیں اور تعمیراتی صنعت چلائیں گے۔

مہنگائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب روپیہ 35 فیصد گرجائے تو مہنگائی ہوئی کیونکہ اس کی وجہ سے جو بھی چیز درآمد کی جاتی ہے وہ مہنگی ہوجاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پتہ ہے قوم مشکل سے گزری ہے لیکن اب مشکل وقت نکل گیا، آگے اچھا وقت نظر آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں