جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا، وہ 6 ماہ میں قانون کیسے بنائیں گے، بلاول

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2019
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اب سیاست عوام کو نہیں بلکہ امپائر کو خوش کرنا ہے —  فوٹو: طارق نقاش
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اب سیاست عوام کو نہیں بلکہ امپائر کو خوش کرنا ہے — فوٹو: طارق نقاش

چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈ قبول ہیں نہ سلیکٹرز جن کا تجربہ پوری طرح ناکام ہوچکا ہے اور یہ حکومت 6 ماہ میں ایک قانون کے لیے اتفاق رائے کیسے پیدا کرے گی۔

آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں پی پی پی کے 52 ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقدہ عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'ذوالفقار علی بھٹو شہید جب ہڑتال کی کال دیتے تھے تو آزاد کشمیر ہی نہیں مقبوضہ کشمیر بھی پورا بند ہوجاتا تھا، وہ کشمیر کے سفیر تھے، پاکستان پیپلز پارٹی کشمیر کی محافظ رہی اور آج پھر پی پی پی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیر پر جو حملہ اب کیا گیا ہے وہ پچھلے 72 سالوں میں نہیں کیا گیا، کشمیر میں جدو جہد پہلے دن سے جاری ہیں، وہاں شہادتیں پہلے دن سے ہورہی ہیں، پیلٹ گنز سے نوجوانوں کے چہرے اور آنکھیں مسخ کی جارہی ہیں، گولیوں سے جسم زخمی کیے جارہے ہیں، خواتین سے زیادتیاں پہلے دن سے جاری ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'کشمیر پر قبضہ کرنے کی کوشش تو گزشتہ 71 سالوں سے جاری ہیں مگر پہلی مرتبہ کشمیر کو کاٹ کر حصوں میں تقسیم کیا جارہا ہے، خصوصی حیثیت ختم کرکے کشمیر کے مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کیا جارہا ہے، کشمیر 117 روز سے ایک جیل بنا ہوا ہے'۔

یہ بھی دیکھیں: 'بلاول بھٹو زرداری وزراء کی کارکردگی سے مطمئن نہیں'

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتی، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ مودی کو پہنچانو یہ ایک انتہا پسند سوچ رکھنے والا ہے اور یہ پورے خطے کو آگ اور خون میں دھکیل دے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مودی سے بات نہیں ہوسکتی، میں نے کہا تھا کہ مودی کے یار کو ایک دھکا اور دو تب مجھے کہا گیا کہ میں امن نہیں چاہتا، پیپلز پارٹی امن چاہتی ہے مگر کشمیر کی قیمت پر نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے سلیکٹڈ وزیر اعظم نے مودی کے جیتنے کی دعا مانگی تھی، اس سے اس کی ذہنی پسماندگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'عمران خان آج کہتے ہیں کہ مودی آر ایس ایس کا کارندہ ہے اور ہٹلر کا پیروکار ہے، کیا وہ کل ایسا نہیں تھا جب آپ اس کو مس کال دے رہے تھے'۔

ان کا کہنا تھاکہ 'پیپلز پارٹی نے مودی کو پہلے دن ہی پہچان لیا تھا اور بتادیا تھا کہ وہ پورے خطے سمیت خود بھارت کے وجود کے لیے بھی خطرہ ہے، مودی کے تعصب کی فصلیں بھارت کی نسلیں کاٹیں گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان جو خود کو کشمیر کا سفیر کہتے ہیں، انہوں نے کشمیر کے لیے کسی ملک کا دورہ نہیں کیا کسی فورم پر اس کے لیے کوئی قرار داد پیش نہیں کی'۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'کشمیر کا مقدمہ پاکستان پیپلز پارٹی لڑے گی اور دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر پر سودا نامنظور ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کا فضل الرحمٰن کی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ

وفاقی حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ نالائقی کی انتہا ہے کہ پوری حکومت مل کر 3 مہینے میں ایک درست نوٹی فکیشن نہیں بنا سکی جبکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ اب پارلیمان میں آئے گا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا وہ اس معاملے پر 6 ماہ اتفاق رائے کیسے پیدا کریں گے اور جو ایک سال میں ایک قانون بھی پاس کرنے میں ناکام ہوئے وہ قانون سازی کیسے کریں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'ملک کو فوری طور پر معاشی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے اگر ہم نے معاشی ترقی کے لیے فیصلے جلد از جلد نہ کیے تو شاید ہم کبھی آئی ایم ایف سے آزاد نہیں ہوسکیں گے اور یونہی ہماری معیشت غیروں کے قبضے میں رہے گی'۔

ان کا کہنا تھاکہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے ٹیکس کا نظام بہتر کرنا ہوگا مگر ڈرا دھمکا کر ایسا نہیں کیا جاسکتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'تاجروں اور کاروباری طبقے کو چور ڈاکو کہہ کر ان سے ٹیکس نہیں لیا جاسکتا'۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'اگر ایک پاکستان چاہتے ہیں تو بڑے ادارے جن کا کام کاروبار کرنا ہی نہیں اور وہ ہماری معیشت میں کسی بھی کاروباری گروہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ طاقتور اور بڑے ہیں انہیں کب تک ٹیکس نیٹ سے باہر رکھا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'سیاست اب عوام نہیں امپائر کو خوش کرنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سب کو مل کر اس ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنا ہوگا اور کوئی مقدس گائے نہیں ہوسکتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'زرعی ملک ہونے کے باوجود ہماری زراعت زوال پذیر کیوں ہے، ہماری پیداوار کم کیوں ہوئی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ کسان کی خوشحالی اس حکومت کی ترجیحات میں نہیں'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'نالائق حکومت نے سی پیک کو متنازع بنادیا ہے، گوادر پورٹ چین کو دے کر صدر زرداری نے سی پیک کی بنیاد رکھی، اور ہم اس کا تحفظ کرنا بھی جانتے ہیں اور ہم چین کے ساتھ سی پیک پر حکومت کو یو ٹرن لینے نہیں دیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سلیکٹرز کو سوچنا ہوگا کہ اب پاکستان مزید تجربوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اور ان کا یہ تجربہ پوری طرح ناکام ہوچکا ہے اور اب عوامی راج قائم کرنا ہوگا'۔

آخر میں انہوں نے بینظیر بھٹو شہید کی برسی پر ان کی شہادت کے مقام پر جلسے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سال 27 دسمبر کو بی بی سی شہید کی برسی اسی مقام پر منائی جائے گی جہاں انہیں شہادت نصیب ہوئی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ '27 دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں کھڑے ہوکر جمہوریت دشمن قوتوں کو یہ پیغام دیں گے کہ طاقت کا سرچشمہ صرف عوام ہی ہے، کوئی سلیکٹڈ قبول ہے نہ سلیکٹر'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں