کراچی: دعا منگی اغوا کے خلاف احتجاج، پولیس کا پیش رفت کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2019
مظاہرین میں سول سوسائٹی، سندھ تھنکرز فورم اور سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں—فوٹو:امتیاز علی
مظاہرین میں سول سوسائٹی، سندھ تھنکرز فورم اور سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں—فوٹو:امتیاز علی

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہوئی اور گاڑی بھی برآمد کرلی گئی ہے جبکہ شہریوں اور اہل خانہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

پولیس کو شبہ ہے کہ دعامنگی کے اغوا میں جرائم پیشہ گروپ ملوث ہے جس نے ان کے دوست حارث کو زخمی کردیا تھا اور دعویٰ کیا ہے کہ شارع فیصل کی حدود گلشن سے واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی ملی ہے۔

ڈان کو ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ لڑکی کو جرائم پیشہ گینگ نے اغوا کیا اور بظاہر یہ اغوا برائے تاوان کا کیس لگتا ہے تاہم اہل خانہ کو تاوان کے حوالے سے کوئی فون موصول نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں:ڈیفنس کراچی سے لڑکی کا اغوا، وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس،رپورٹ طلب کرلی

تفتیش سے منسلک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ جو گاڑی برآمد ہوئی وہ اغوا کے واقعے میں استعمال ہوئی ہے اور یہ گاڑی 27 نومبر کو فیروز آباد سے چھینی گئی تھی جس سے اشارہ ملتا ہے کہ ملزمان نے پہلے گاڑی چھینی جس کے بعد لڑکی کو اغوا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مغوی کے اہل خانہ نے ابتدائی طور پر طلبہ کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا کیونکہ اطلاعات تھیں کہ ان کا کسی سے جھگڑا ہوا تھا لیکن طلبہ کے ملوث ہونے کے حوالے سے کوئی مصدقہ ثبوت نہیں ملے۔

پولیس افسر نے واضح کیا کہ طالبہ کے اغوا سے متعلق تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کا کہنا تھا کہ کیس پر مختلف تفتیشی ٹیمیں کام کررہی ہیں اور پولیس متاثرہ خاندان سے رابطے میں ہے اور بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

اہل خانہ، اراکین سندھ تھنکرز فورم کا احتجاج

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے 100 کے قریب افراد ڈیفنس میں طالبہ کے اغوا کے خلاف احتجاج کررہے تھے جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان بھی پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: ڈیفنس میں گھر کے باہر سے نوجوان لڑکی اغوا

احتجاج کے باعث ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا اور انتظامیہ نے ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑ دیا گیا۔

طالبہ کے اغوا کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں سندھ تھنکرز فورم کے اراکین کے علاوہ طالبہ کے اہل خانہ اور رشتہ دار، پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی آفتاب قریشی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نجمی عالم اور دیگر شامل تھے۔

مغوی طالبہ کی بہن لائلہ منگی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پولیس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ 3 دن گزرنے کے بعد بھی انہیں بازیاب کرانے میں پولیس ناکام ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری کمرشل سے کار سوار ملزمان نے دعا نامی طالبہ کو زبردستی اغوا کیا تھا اور لڑکی کے ساتھ موجود نوجوان حارث فائرنگ سے زخمی ہوگیا تھا۔

واقعے کا مقدمہ درخشاں تھانے میں زخمی نوجوان حارث کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق حارث دوستوں سے ملنے کا کہہ کر گھر سے نکلا تھا اور بعد میں اسی نے خود کے گولی لگنے کی اطلاع دی۔

مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی اور پولیس نے واقعے کے عینی شاہد رکشہ ڈرائیور کا مکمل بیان بھی قلمبند کر لیا تھا جس کے مطابق اس نے صرف گولی چلنے کی آواز سنی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں