ٹیپ کی مدد سے دیوار سے چپکا ’کیلا‘ 2 کروڑ روپے سے زائد میں فروخت

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2019
آرٹ میوزیم میں فروخت کے لیے تین کیلے پیش کیے گئے تھے—فوٹو: سی این این
آرٹ میوزیم میں فروخت کے لیے تین کیلے پیش کیے گئے تھے—فوٹو: سی این این

عام طور پر دنیا بھر میں مہنگے سے مہنگا کیلا بھی 100 سے 250 روپے کے درمیان فروخت ہوتا ہے، تاہم امریکا کے ایک آرٹ میوزیم میں ایک کیلا ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوا ہے۔

جی ہاں، اس خبر میں کوئی بھی غلط بیانی نہیں ہے اور نہ ہی 2 کروڑ 30 لاکھ روپے میں فروخت ہونے والا ’کیلا‘ سونے یا چاندی کا تھا بلکہ فروخت ہونے والا کیلا پھل فروش سے خریدا گیا تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی بیچ کے ایک آرٹ میوزیم میں فروخت کے لیے پیش کیے گئے 3 میں سے 2 کیلے فروخت ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق فروخت کے لیے پیش کیے گئے دونوں کیلے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر کے عوض فروخت ہوئے یعنی ہر کیلا پاکستانی 2 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کی رقم میں فروخت ہوا۔

کیلوں کو دیوار سے لٹکانے کے شاہکار آرٹ کو کئی لوگوں نے سراہا—فوٹو: انسٹاگرام
کیلوں کو دیوار سے لٹکانے کے شاہکار آرٹ کو کئی لوگوں نے سراہا—فوٹو: انسٹاگرام

رپورٹ میں بتایا گیا کہ میامی بیچ کے مذکورہ آرٹ میوزیم میں 3 کیلوں کے سیٹ کا واحد کیلا تاحال موجود ہے اور منتظمین کو امید ہے کہ بچ جانے والا کیلا بھی ایک لاکھ 20 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 2 کروڑ روپے کے قریب تک فروخت ہوجائے گا۔

میامی بیچ کے آرٹ میوزیم میں فروخت کیے گئے تینوں کیلوں کی خاص بات یہ تھی کہ انہیں میوزیم کی دیوار سے ایک خاص طرح کے ’ٹیپ سے چپکایا گیا تھا۔

کیلوں کو عام پیکنگ کے لیے استعمال ہونے والی ٹیپ سے دیوار پر چپکایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محض ایک آلو کی تصویر 10 لاکھ یورو میں فروخت

اگرچہ رپورٹ میں کیلوں کو خریدنے کی رقم اور ٹیپ کے اخراجات نہیں بتائے گئے، تاہم بتایا گیا کہ فروخت کے لیے پیش کیے گئے کیلوں کو مقامی پھل فروش کی دکان سے خریدا گیا تھا۔

تینوں کیلوں کو اٹلی کے ماہر آرٹسٹ نے پھل فروش کی دکان سے خرید کر پیکنگ میں استعمال ہونے والی ٹیپ سے دیوار سے چپکا کر آرٹ کا شاہکار پیش کیا تھا اور لوگوں نے اس سے متاثر ہوکر 3 میں سے 2 کیلے خرید لیے۔

اٹلی کے آرٹسٹ کو کئی سال تک سوچنے کے بعد اس طرح کیلوں کو پیش کرنے کا خیال آیا—فوٹو: سی این این
اٹلی کے آرٹسٹ کو کئی سال تک سوچنے کے بعد اس طرح کیلوں کو پیش کرنے کا خیال آیا—فوٹو: سی این این

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اطالوی آرٹسٹ نے مذکورہ آرٹ کو پیش کرنے کے لیے کئی سال تک محنت کی اور وہ ہر وقت کیلوں کے آرٹ کو پیش کرنے کے لیے پریشان رہے۔

رپورٹ کے مطابق اٹلی کے ماہر نے ابتدائی طور پر آرٹ میوزیم میں کانسی اور اسٹیل سمیت دیگر چیزوں سے تیار کردہ کیلوں کو پیش کرنے سے متعلق بھی سوچا، تاہم وہ اپنے ہی خیال پر عمل نہ کر سکے اور انہوں نے مصنوعی کیلے کے بجائے اصلی کیلے کو آرٹ میں پیش کیا۔

مزید پڑھیں: سوئس کمپنی کی بنائی گئی واحد گھڑی 4 ارب روپے میں فروخت

اٹلی کے ماہر آرٹسٹ نے میامی بیچ کے پھل فروش کے دکان سے 3 تازہ کیلے خرید کر انہیں ٹیپ سے چپکا کر دیوار پر آویزاں کردیا اور آرٹ کے شوقین افراد نے 3 میں سے 2 کیلے خرید لیے۔

آرٹ منتظمین نے اصلی کیلوں کو دیوار پر اس طرح لٹکانے کے آرٹ کو ’عالمی کاروبار‘ سے تشبیہ دی اور کہا کہ اگر فرض کیا جائے کہ دنیا کے تمام کیلے یوں ہی دیواروں پر لٹکے رہیں یا کسی اور جگہ پڑے پڑے سڑ جائیں تو کیا ہوگا؟

منتظمین کا کہنا تھا کہ آرٹ کے شوقین افراد نے کیلوں کو دیوار پر لٹکانے کے پیغام کو درست سمجھ کر ہی انہیں خریدا۔

دیوار سے چپکے کیلوں کے ساتھ لوگوں نے تصاویر بھی بنوائیں—فوٹو: آرٹ نیٹ
دیوار سے چپکے کیلوں کے ساتھ لوگوں نے تصاویر بھی بنوائیں—فوٹو: آرٹ نیٹ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں