سندھ کابینہ نے طلبہ یونین کی بحالی کا بل منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2019
طلبہ یونین کی بحالی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
طلبہ یونین کی بحالی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سندھ کابینہ نے صوبے میں طلبہ یونین کو بحال کرنے کا بل منظور کرلیا۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرا نے شرکت کی۔

ترجمان کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران صوبے میں طلبہ یونین کو بحال کرنے کے لیے سندھ اسٹوڈنٹ یونین بل 2019 کی منظوری دی گئی۔

اس مجوزہ بل کے متن کے مطابق طلبہ یونین کسی بھی تعلیمی ادارے، تعلیمی تربی ادارے چاہے وہ سرکاری ہو یا نجی اس میں بنائی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں طلبہ یونین کی بحالی کی منظوری دے دی

تاہم مجوزہ بل کے متن کے مطابق طلبہ یونین کو تعلیمی سرگرمیوں کو روکنا منع ہوگا اور طلبہ یا طلبہ کے گروپ میں نفرت پھیلانا خلاف قانون ہوگا۔

اس کے علاوہ طلبہ یونین کی جانب سے اسلحہ رکھنا اور اس کا استعمال کرنا یا تعلیمی اداروں میں اس کو لانا خلاف قانون ہوگا۔

مذکورہ مجوزہ بل کے متن میں لکھا گیا کہ طلبہ یونین کا کام تعلیمی ماحول بہتر کرنا، نظم و ضبط پیدا کرنا، غیرنصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گی۔

مجوزہ بل کے مطابق طلبہ یونین 7 سے 11 اراکین پر مشتمل ہوگی اور یہ طلبہ ہی منتخب کریں گے جبکہ طلبہ یونین کام سماجی اور تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر کرنا ہوگا۔

ترجمان کے مطابق یہ بل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے قائمہ کمیٹی برائے قانون میں بھیجا جائے گا اور پھر دوبارہ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کرکے تمام اسٹیٹ ہولڈرز کی مشاورت سے پاس کیا جائے گا۔

اس سے قبل 2 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی کی جانب سے طلبہ یونین پر عائد پابندی ختم کرنے لیے قرارداد کی منظوری کے بعد اہم فیصلہ کرتے ہوئے طلبہ یونین بحال کرنے کی منظوری دی تھی۔

سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سندھ اسمبلی طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے اور چیئرمین پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری بھی اس حوالے سے اعلانات کر چکے ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ پہلے ہی طلبہ یونین کی بحالی کی ہدایت کرچکے ہیں اور طلبہ کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: طلبہ یونین کی بحالی کیلئے مربوط ضابطہ اخلاق بنائیں گے، وزیراعظم

قبل ازیں 29 نومبر کو طلبہ یونین کی بحالی سمیت مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کے لیے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) کی قیادت میں ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ ہوا تھا، جس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی تھی۔

مارچ کے شرکا کی حمایت کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونین کی حمایت کی ہے، شہید محترمہ بیظیر بھٹو کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کے اقدام کو جان بوجھ کر معاشرے کو ناکارہ بنانے کے لیے کالعدم کیا گیا۔

علاوہ ازیں ملک میں طلبہ یونین کی بحالی کے مطالبات میں تیزی آنے پر وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کا اشارہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں