سندھ حکومت نے سرکاری افسران کو بغیر اجازت میڈیا پر آنے سے روک دیا

13 دسمبر 2019
سندھ اعلامیے میں سندھ گورنمنٹ رولز 1986کا تذکرہ بھی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
سندھ اعلامیے میں سندھ گورنمنٹ رولز 1986کا تذکرہ بھی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: حکومت سندھ نے اپنی تمام وزارتوں اور محکموں کے سربراہوں اور افسران کو مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر میڈیا پر صوبائی پالیسیوں سے متعلق بات نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ متعلقہ اداروں کے سربراہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی نمائندگی کرنے والا کوئی بھی اہلکار مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر میڈیا پر حکومتی پالیسیوں پر تبصرہ نہ کرے۔

مزیدپڑھیں: سرکاری دفاتر میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی ہوگی، آئی ٹی حکام

مراسلے میں کہا گیا کہ 'بعض سرکاری افسران، سرکاری ملازمین ٹیلی ویژن پر ٹاک شوز، پروگراموں میں حصہ لیتے ہیں، (جس میں) وہ متعلقہ مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر اپنی رائے یا خیالات پیش کررہے ہیں جو کہ قواعد کے خلاف ورزی ہے'۔

صوبائی انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے مذکورہ مسئلے کا نوٹس اس وقت لیا جب ان کے علم میں آیا کہ بعض سرکاری افسران طے شدہ قواعد پرعمل نہیں کررہے جبکہ انہیں ذاتی یا سرکاری طور پر مطلع کیا گیا۔

اعلامیے میں سندھ گورنمنٹ رولز 1986 کا تذکرہ موجود تھا جس کے تحت کوئی بھی سرکاری ملازم مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر ذرائع ابلاغ پر سرکاری پالیسی، ریکارڈ یا فرائض سے متعلق بیان نہیں دےگا۔

علاوہ ازیں اعلامیے میں رول 56 میں تذکرہ تھا جس میں درج ہے کہ متعلقہ وزیر اور ادارے کا سیکریٹری یا اس طرح کے دوسرے افسر کے علاوہ کوئی بھی شخص حکومت کے سرکاری ترجمان کے طورپر کام کرنے کا 'مجاز نہیں ہوسکتا'۔

مزیدپڑھیں: سابق چیئرمین سینیٹ نے میڈیا کورٹس کی مخالفت کردی

واضح رہے کہ سرکاری ملازم (قواعد) رولز 1964 کی شق 22 اور سندھ سول سرونٹ (قواعد) 2008 کی شق 23 پابند کرتی ہے کہ کوئی سرکاری ملازم کسی بھی دستاویز، عوامی تقریر، ریڈیو نشریات یا ٹیلی ویژن پروگرام میں شرکت کرکے کسی معاملے پر حقائق یا رائے کا اظہار نہیں کرسکتا جو وفاق یا صوبائی حکومت کے لیے باعث شرمندگی ہو۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 'متعلقہ حکام نے اس معاملے پر سنجیدگی سے تمام متعلقہ عہدیداروں اور حکام کو ہدایت کردی کہ پیشگی اجازت کے غیر کسی کو میڈیا پر پالیسی سے متعلق رائے دینے سے روک دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں