پرویز مشرف فیصلہ: آئندہ کوئی آمر غیر جمہوری اقدام نہیں اٹھا سکے گا، بلاول

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
2007 میں کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی — فوٹو: ڈان نیوز
2007 میں کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کا فیصلہ تاریخی ہے اور اس سے پیغام ملا ہے کہ کوئی آمر آئندہ اس قسم کا کوئی غیر جمہوری اقدام نہیں اٹھا سکے گا۔

گھوٹکی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 'پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ نہیں پڑھا لیکن اس حوالے سے جتنا علم میں آیا ہے اس کے مطابق یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے، پاکستان کی تاریخ میں عدلیہ کی جانب سے پہلی بار ایسا فیصلہ آیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں نے 2007 میں کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے، اس وقت شاید کئی لوگوں کو میری یہ بات سمجھ میں نہیں آئی تھی لیکن آج کا فیصلہ آنے کے بعد لوگوں کو میری بات سمجھ آگئی ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم جمہوریت کے حق میں ہیں، ہماری جدوجہد بھی جمہورت کے لیے ہے اور اگر ہم ملک میں جمہوریت لانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو عوام کے مسائل حل کر سکتے ہیں، آج کا یہ فیصلہ پیغام ہے کہ کوئی آمر آئندہ اس قسم کا کوئی غیر جمہوری اقدام نہیں اٹھا سکے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: ’سنگین غداری کیس فیصلہ تاریخی ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے‘

فریال تالپور اور خورشید شاہ کی ضمانت پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل کی افواہوں کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'ہمارے سیاسی قیدیوں کے خلاف ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوسکا، عدالتوں کے سامنے ہمارا یہی کیس تھا کہ جب تک آپ کسی کو سزا نہیں سناتے انہیں کیسے قید میں رکھا جاسکتا ہے، جبکہ عدالتوں سے انصاف مانگنا ہمارا قانونی حق تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'جب تک آپ مجرم ثابت نہیں ہوئے ہوں تو اس طرح کسی کو سیاسی لوگوں کو قید میں رکھنا انتقام کی ایک روایت ہے جسے رُکنا چاہیے، اس کا انصاف اور قانون کی عملداری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'

واضح رہے کہ اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت میں موجود خصوصی عدالت میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف اس وقت دبئی میں ہیں، جہاں انہیں طبیعت ناسازی کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’پرویز مشرف سزا کے خلاف 30 روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں‘

آج دیے گئے فیصلے پر پرویز مشرف کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے، تاہم اگر عدالت عظمیٰ بھی خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مجرم کی سزا کو معاف کرسکیں۔

یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین توڑنے پر کسی سابق فوجی سربراہ یا سابق صدر کو پھانسی کی سزا ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں