ٹھٹہ میں غیر قانونی طور پر معدنیات، ریتی بجری نکالنے کا سلسلہ جاری

18 دسمبر 2019
قریبی گاؤں میں رہنے والے افراد نے اس حوالے سے شکایات بھی درج کروائیں — فائل فوٹو: تیتھیان ڈاٹ کام
قریبی گاؤں میں رہنے والے افراد نے اس حوالے سے شکایات بھی درج کروائیں — فائل فوٹو: تیتھیان ڈاٹ کام

ٹھٹھہ کے مختلف علاقوں سونڈا، جہرک میں غیرمجاز تاجروں اور ٹرک والوں کی جانب سے پیلا پتھر، خام لوہا، چونے کا پتھر، سنگ مرمر اور ریتی بجری کے نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جس سے ساحلی پٹی کی افادیت اور صوبے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔

سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع نے ان علاقوں کے حالیہ دورے کے بعد ڈان کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر یہ ٹنوں کی تعداد میں معدنی ذخائر کو کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معمول کے مطابق ان علاقوں سے سنہری سنگ مرمر، چونا کا پتھر، خام لوہا، ریتی بجری اور دیگر معدنیات سے بھرے 30 سے 40 ٹرک منتقل کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب: صوبائی وزیر معدنیات وزارت میں 'بے جامداخلت‘ پر مستعفی

حیرانی کی بات یہ ہے کہ متعلقہ محکموں کے کسی بھی عہدیدار نے ان چیزوں کے لیے کھدائی اور نقل و حمل کی غیرقانونی سرگرمیوں پر نظر نہیں رکھی، ساتھ ہی یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بغیراجازت کے ہونے والے اس کام میں ان لوگوں نے تاجروں اور ٹرک ڈرائیورز کے ساتھ ہاتھ ملایا ہوا ہے۔

ادھر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'دن میں کسی بھی وقت شیخ اسمٰعیل، لاکھو پیر، ڈاڈوری، جھیرک، چھلیا اور اونگر جیسے بہت سے دیہات کے قریب بھاری مشینری موجود ہوتی ہے'۔

اس حوالے سے کمال شورو، ممتاز جاکھرو، پیر انور شاہ، ابراہیم جاکھرو، اللہ جوریو برفت، سارنگ چانڈیو اور ستار بہرانی گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ بھاری مشینری اور دھماکوں کی آوازوں سے گاؤں کا پُرامن ماحول متاثر ہورہا ہے اور یہاں رہنے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان تحقیقات: لینڈ مافیا کے ریکٹس اور تباہی کی پیش گوئی

انہوں نے شکایت کی کہ معدنیات نکالنے کے عمل سے علاقہ دھول زدہ ہورہا ہے۔

ساتھ ہی کچھ مکینوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھماکوں سے ان کے مکانات کی دیواروں میں دراڑیں بھی پڑ گئی ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں محکمہ معدنیات و کان کنی کے چیف انسپکٹر سید ارشاد احمد جیلانی نے ان شکایت پر عمل کرتے ہوئے اپنے ماتحت افراد سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے پولیس کی مدد لیں لیکن یہ سرگرمیاں آج تک بلا روک ٹوک جاری ہیں۔


یہ خبر 18 دسمبر 2019 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Engineer Dec 18, 2019 12:24pm
Shame on Sindh Government, they keep silence on this environment destroying and theft activity.