جاپانی خاتون صحافی نے ’ریپ‘ مقدمہ جیت لیا

18 دسمبر 2019
شیوری ایتو کو 28 سال کی عمر میں نشانہ بنایا گیا—فوٹو: ٹی آر ٹی
شیوری ایتو کو 28 سال کی عمر میں نشانہ بنایا گیا—فوٹو: ٹی آر ٹی

جاپان کی عدالت نے ’ریپ‘ کیس میں وزیر اعظم شندو ابے کے قریبی سمجھے جانے والے ملک کے معروف صحافی کو خاتون صحافی کو ہرجانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق جاپانی عدالت نے ’ریپ‘ کے سول مقدمے میں 53 سالہ معروف صحافی یماگوچی کو 30 سالہ خاتون صحافی کا ’ریپ‘ کرنے کے الزام میں ہرجانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

جاپان کی خاتون صحافی 30 سالہ شیوری ایتو نے 2017 میں ’می ٹو مہم‘ شروع ہونے کے بعد ملک کے طاقتور صحافیوں میں شمار ہونے والے صحافی یماگوچی پر ’ریپ‘ کا الزام عائد کیا تھا۔

خاتون صحافی نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعظم شندو ابے کے قریبی سمجھے جانے والے صحافی نے انہیں ملازمت دینے کے بہانے ہوٹل میں ملاقات کے لیے بلایا۔

شیوری اتی نے مئی 2017 میں مرد صحافی پر الزام لگایا تھا—فوٹو: جاپان ٹائمز
شیوری اتی نے مئی 2017 میں مرد صحافی پر الزام لگایا تھا—فوٹو: جاپان ٹائمز

شیوری ایتو نے دعویٰ کیا تھا کہ ہوٹل میں ملاقات کے دوران انہیں کوئی نشہ آور چیز دی گئی تھی جس وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئی تھیں اور جب وہ ہوش میں آئیں تو انہوں نے خود کو معروف صحافی کے نیچے پایا۔

خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ یماگوچی نے بے بوشی کا حالت میں ان کا ’ریپ‘ کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے معروف صحافی کے خلاف عدالت میں ’ریپ‘ کے الزام میں فوجداری مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔

شیوری ایتو کی جانب سے ’ریپ‘ کے فوجداری مقدمے کی درخواست عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انہیں تجویز دی تھی کہ وہ مذکورہ کیس ’سول‘ مقدمے کے تحت دائر کرے۔

شیوری اتا صحافی اور فلم میکر ہیں—فوٹو: اے ایف پی
شیوری اتا صحافی اور فلم میکر ہیں—فوٹو: اے ایف پی

عدالتی تجویز کے بعد خاتون صحافی نے معروف صحافی پر ’ریپ‘ کا سول مقدمہ دائر کرتے ہوئے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا اور اب عدالت نے مذکورہ کیس میں خاتون کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

عدالت نے معروف صحافی کو خاتون صحافی کو 30 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 35 لاکھ روپے سے زائد کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

اپنے حق میں فیصلہ آنے کے بعد شیوری ایتو نے خوشی کا اظہار کیا اور فیصلے کو جاپانی خواتین کی جیت قرار دیا۔

شیوری ایتو کے کیس نے خواتین کو اپنے کیسز رپورٹ کرنے کے لیے ہمت دی—فوٹو: اے ایف پی
شیوری ایتو کے کیس نے خواتین کو اپنے کیسز رپورٹ کرنے کے لیے ہمت دی—فوٹو: اے ایف پی

شیوری ایتو کو جب ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس وقت ان کی عمر 28 سال تھی اور وہ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ میں بطور ٹرینی رپورٹر کام کر رہی تھیں۔

انہیں مبینہ ریپ کا نشانہ بنانے والے صحافی یماگوچی کو ملک کا اہم ترین صحافی مانا جاتا ہے اور جب انہوں نے شیوری ایتو کا ’ریپ‘ کیا تب وہ امریکا میں جاپان کے اہم ترین میڈیا ہاؤس کے بیورو چیف تھے۔

مذکورہ کیس جاپان کا وہ پہلا کیس ہے جس میں کسی ملازمت پیشہ خاتون نے مرد پر ’ریپ‘ یا ’جنسی ہراسانی‘ کے حوالے سے مقدمہ کیا تھا۔

شیوری ایتو کی جانب سے معروف صحافی پر الزام لگانے کے بعد ہی جاپان میں ’می ٹو مہم‘ نے زور پکڑا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں خواتین ’جنسی ہراسانی‘ کے خلاف شکایت نہیں کرتیں تاہم 2017 میں پہلی بار 4 فیصد خواتین نے ’جنسی ہراسانی‘ اور ’ریپ‘ کی شکایات کیں۔

شیوری ایتو نے جیت کو جاپانی خواتین کی جیت قرار دیا—فوٹو: انسٹاگرام
شیوری ایتو نے جیت کو جاپانی خواتین کی جیت قرار دیا—فوٹو: انسٹاگرام

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں