پاکستان نے امریکا-بھارت مشرکہ بیان مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2019
وزارت خارجہ نے 5 اگست 2019 کے بھارتی فیصلے کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات قرار دیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
وزارت خارجہ نے 5 اگست 2019 کے بھارتی فیصلے کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات قرار دیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکا اور بھارت کے مابین مذاکرات کے بعد واشنگٹن سے جاری مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق دیے گئے حوالوں کی شدید مذمت کی ہے اور ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'مشترکہ پریس کے دوران بھارتی وزیر دفاع اور امور خارجہ کے پاکستان سے متعلق دعوے قابل مذمت ہیں اور ہم یکطرفہ اور مخصوص نوعیت کے مشترکہ بیان کی مخالفت کرتے ہیں'۔

مزیدپڑھیں: امریکا کا بھارت کیلئے ترجیحی تجارتی درجہ ختم کرنے کا فیصلہ

بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے نئی دہلی کے زیر تسلط کشمیر میں انسانیت سوز اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ نے 5 اگست 2019 کے بھارتی فیصلے کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام قرار دیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق 'سنگین صورتحال کا ادراک نہ کرنا بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے'۔

مذکورہ بیان میں 'عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں، قربانیوں اور کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور نئی دہلی سے پاکستان کو لاحق خطرات علاقائی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان سے متعلق پاکستان نے اپنے خدشات سفارتی چینلز کے ذریعہ واشنگٹن کو پہنچا دیے ہیں۔


یہ خبر 21 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں