امریکی پابندیاں: کمپنی نے روس ۔ جرمنی گیس پائپ لائن پر کام معطل کردیا

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2019
یورپ کے مشرقی ممالک بھی اس منصوبے کے مخالف ہیں — فائل فوٹو / اے ایف پی
یورپ کے مشرقی ممالک بھی اس منصوبے کے مخالف ہیں — فائل فوٹو / اے ایف پی

امریکا کی طرف سے پابندیوں کی دھمکی کے بعد روس اور جرمنی کے درمیان نئی گیس پائپ لائن کے لیے کام کرنے والی کمپنی نے کام معطل کردیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جمعہ کے روز سینیٹ سے منظور ہونے والے اس بل پر دستخط کر دیے تھے جس کے تحت ان افراد اور کمپنیوں پر پابندی عائد کی جائے گی جو بحر بالٹک کے اندر سے روس اور جرمنی کے درمیان بچھائی جانے والی اس 'نورڈ اسٹریم ٹو' پائپ لائن کے جہازوں کے سیکشن پر کام کر رہی ہیں۔

امریکا اس پائپ لائن کی کھلی مخالفت کرتا آیا ہے جو ایک ہزار 200 کلومیٹر کے فاصلے پر قدرتی گیس فراہم کرے گی۔

یورپ کے مشرقی ممالک بھی اس منصوبے کے مخالف ہیں جبکہ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے یورپ کا توانائی کے حصول کے لیے روس پر انحصار بڑھ جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق امریکی صدر کے دستخط سے بل کے قانون میں تبدیل ہونے کے بعد سوئس کمپنی 'آل سیز' نے، جو زیر سمندر پائپ لائن بچھانے کے حصے کے لیے کام کر رہی ہے، اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ (این ڈی اے اے) کے نفاذ کی توقع کے بعد آل سیز نے 'نورڈ اسٹریم ٹو' کے لیے اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے راؤ انوار سمیت 18 افراد پر پابندیاں عائد کر دیں

بیان میں کہا گیا کہ کمپنی، متعلقہ امریکی حکام سے ضروری ضوابط، تکنیکی اور ماحولیاتی وضاحتوں کے لیے رہنمائی کی امید کرتی ہے۔

واضح رہے کہ اس گیس پائپ لائن کی تعمیر میں پہلے ہی بہت پیشرفت ہوچکی ہے اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ امریکا کے اس قدم سے پائپ لائن کی تعمیر مکمل ہونے میں کس حد تک رکاوٹ آئے گی۔

نورڈ اسٹریم ٹو کے ترجمان کا بیان میں کہنا تھا کہ یورپی سپلائی سیکیورٹی کے لیے منصوبہ مکمل کرنا ضروری ہے، ہم منصوبے کے لیے کام کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر جلد از جلد اس پائپ لائن کو مکمل کریں گے۔

نورڈ اسٹریم ٹو، روسی کمپنی گیزپروم کی ملکیت ہے جس میں کئی یورپی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایرانی وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کردی

یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، جرمنی

جرمنی نے امریکا کے اس قانون کے نفاذ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

حکومتی ترجمان نے اس غیر علاقائی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جرمن اور یورپی کمپنیاں اثر انداز ہوں گی، جبکہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

تاہم جرمنی میں تعینات امریکی سفیر رِچرڈ گرینیل کا کہنا تھا کہ کئی یورپی ممالک، یورپی کمیشن اور پارلیمنٹ نے 'نورڈ اسٹریم ٹو' پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طویل عرصے سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی ایک ملک یا ذریعہ یورپ سے بے حد فائدہ نہ اٹھائے۔

تبصرے (0) بند ہیں