وزیراعظم اپنے دوستوں کو بچانے کے لیے نیب آرڈیننس کا سہارا لے رہے ہیں، رہبر کمیٹی

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2019
اکرام درانی نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز
اکرام درانی نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز

اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے درمیان گٹھ جوڑ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے دوستوں کو بچانے کے لیے نیب آرڈیننس کا سہارا لے رہے ہیں۔

اسلام آباد میں رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکرم خان درانی نے کہا کہ آج رہبر کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جہاں تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین شریک ہوئے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت میں بجلی ہے نہ گیس ہے اور حکومت میں ٹھنڈ ہی ٹھنڈ ہے البتہ ہم اپوزیشن کو سرگرم کیے ہوئے ہیں۔

رہبر کمیٹی کے کنوینر کا کہنا تھا کہ ہم غلامی نہیں آزادی کے حق میں ہیں، اسی لیے آزادی مارچ کے نام سے تحریک چلائی جبکہ اس وقت زبان بندی ہے اور میڈیا پر پابندی لگادی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں رہبر کمیٹی کے رکن احسن اقبال کی گرفتاری بھی حکومت مخالف بیان بازی پر ہوئی ہے، ان کی گرفتاری بے ضابطہ ہے کیونکہ انہوں نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سمیت بڑے منصوبے بطور وزیر منصوبہ بندی تیار کیے۔

یہ بھی پڑھیں:نارووال اسپورٹس سٹی کیس: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال گرفتار

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی گرفتاری پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر الزام 6 ارب روپے کا لگایا گیا جبکہ منصوبہ ڈھائی ارب کا تھا۔

اکرم خان درانی نے کہا کہ پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پھانسی گھاٹ میں رکھا گیا ہے لیکن ہم ان کے حوصلے کو سلام کرتے ہیں کیونکہ شاہد خاقان عباسی نے ضمانتی درخواست تک دینے کی مخالفت کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے اور اب بلاول بھٹو زرداری کے خلاف بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے حالانکہ سابق چیف جسٹس نے یہاں تک پوچھا تھا کہ اس کیس میں بلاول کا نام کس نے شامل کیا اور ان کی مداخلت پر بلاول کا نام نکال دیا گیا تھا مگر اب پھر اسی مقدمے میں بلاول کو دوبارہ نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔

'دوستوں کو بچانے کے لیے نیب آرڈیننس کا سہارا'

حکومت کی جانب سے نیب ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نیب آرڈیننس کی منظوری دی گئی ہے، ہواؤں کے رخ بدلنے پر ترمیمی آرڈیننس لایا گیا۔

اکرم خان درانی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے دوستوں کو بچانے کے لیے نیب آرڈیننس کا سہارا لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی نے نیب بل متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا لیکن حکومت نے اجلاس ساڑھے تین ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک نہیں بلایا، حکومت نے کوئی ایسا کام نہیں چھوڑا جس سے پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کی بے توقیری نہ کی ہو۔

مزید پڑھیں:نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے الگ کردیا، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد کی صورت حال سامنے ہے، عدلیہ کے فیصلوں کا احترام سب پر لازم ہے۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کے کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کی رہائی اور کیس کے حوالے سے سب کچھ واضح ہوگیا کہ یہ گرفتاری سیاسی بنیادوں پر ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نیب کے بعد اب ایف آئی اے کو متحرک کردیا گیا ہے اور واجد ضیا کو گرفتاریوں کا ٹاسک دیا گیا ہے لیکن اس طرح کے اقدامات سے اداروں کو متنازع بنایا جارہا ہے۔

'کشمیر پر جن دوستوں نے ساتھ دیا انہیں ناراض کردیا'

اکرم درانی نے کہا کہ ملائیشیا سمٹ طیب اردوان، مہاتیر محمد اور عمران خان کے متفقہ فیصلے پر بلایا گیا تھا لیکن اس میں شرکت نہیں کی گئی تاہم اپوزیشن آج بھی ایران، ملائیشیا اور ترکی کے کشمیر کے حوالے سے ووٹ دینے پر شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ آزادی مارچ نے کشمیر کو سبوتاژ کیا حالانکہ یہ سودا تو خود حکومت کرچکی ہے اور مسئلہ کشمیر پر جن دوستوں نے ہمیں سپورٹ کیا انہیں کے پاس ہم نہیں جارہے اور انہیں ناراض کر دیا۔

پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات پر ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے بی آر ٹی سے متعلق ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا لیکن حکومت سپریم کورٹ سے اس پر حکم امتناعی حاصل کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تحریک انصاف کی اپنی کرپشن سامنے آرہی تو یہ حکم امتناع پر جا رہے ہیں، ہم کہتے ہیں بی آر ٹی کے حوالے سے عدالتیں حکم امتناع نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین بتائیں کہ کیا مالم جبہ اور بلین ٹری پر بھی اسٹے ہے، اس حوالے سے کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھایا جاتا، صوبائی حکومت نے اپنی چوری چھپانے کے لیے درختوں کو آگ لگا دی۔

اکرم درانی نے کہا کہ شعبہ تعلیم کے 25 ارب روپے کا مقدمہ ہے، خود ڈائریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن اس کا انکشاف کرچکے ہیں۔

'مشرف کے خلاف فیصلہ تسلیم کرنا ہوگا، ایاز صادق

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ مشرف کا فیصلہ عدالتی فیصلہ ہے جبکہ وزارت قانون سے جو ردعمل آیا اس میں انہوں نے جج کو متنازع بنانے کی کوشش کی اور یہ عدلیہ کی توہین ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ مشرف کا کیس حقیقیت کا حصہ ہے اور اس فیصلے کو بھی ہر کسی کو تسلیم کرنا ہوگا، حکومت کو تنقید کے بجائے اگلے فورم پر جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کیس میں حکومت پاکستان شکایت کنندہ تھی اور اس وقت حکومت مسلم لیگ (ن) کی تھی اور اب پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHK Dec 29, 2019 04:34am
Only one person is important for him ie: "Zulfi Bukhari" rest of Pakistan go to......I thought finally country was blessed with honest PM sorry I was wrong. Aqraba purwary can't leave us.