بھارت میں پرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے سبب سیاحت بری طرح متاثر

29 دسمبر 2019
احتجاجی مظاہروں کے سبب تاج محل آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 60فیصد تک کمی آئی ہے— فوٹو: رائٹرز
احتجاجی مظاہروں کے سبب تاج محل آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 60فیصد تک کمی آئی ہے— فوٹو: رائٹرز

بھارت میں متنازع شہریت قانون کے سلسلے میں حکومت مخالف احتجاج کے سبب سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور 7ملکوں کی جانب سے اپنے شہریوں کو بھارت نہ جانے کا سفری انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بھارت میں شہر شہر جاری احتجاج اور مظاہروں میں اب تک 25افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: یو پی پولیس کی مسلمانوں کو دھمکیاں، پاکستان جانے کا مشورہ

بھارت میں حالیہ عرصے میں سیاحت میں انتہائی حد تک کمی آئی ہے اور دنیا بھر میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز سمجھے جانے والا تاج محل بھی اس کی زد میں آ گیا ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 2لاکھ مقامی اور غیرملکی سیاحوں نے تاج محل کا دورہ ملتوی یا منسوخ کردیا۔

تاج محل کے قریب خصوصی ٹورسٹ پولیس کے انسپکٹر دنیش کمار سیاحوں کے اعدادوشمار تک رسائی رکھتے ہیں اور ان کے مطابق اس سال دسمبر میں سیاحتوں کی تعداد میں 60فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی اور غیرملکی سیاح صورتحال معلوم کرنے کے لیے ہمارے کنٹرول روم کال کرتے ہیں تو ہم انہیں تحفظ کی مکمل یقین دہانی کراتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ یہاں نہ آنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔

سنگ مرمر سے بنا دنیا کا یہ عجوبہ بھارتی ریاست اترپردیش میں واقع ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں اسی ریاست میں ہوئی ہیں۔

یورپی سیاحوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ وہ وہ اپنے 20 روزہ دورہ بھارت کا دورانیہ حالات کے سبب کم کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2019: بھارت میں اقلیتوں کیلئے خوف و تشدد کی علامت کا ایک اور برس

لندن کے ریٹائرڈ بینکر ڈیو ملکن نے نئی دہلی میں برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ہم سب ریٹائر لوگ ہیں لہٰذا ہمارے لیے سفر آرام دہ ہونا ضروری ہے، خبروں کی شہ سرخیوں سے ہمارے خدشات میں اضافہ ہوا ہے اور ہم طے شدہ منصوبے میں تبدیلی کرتے ہوئے جلد روانہ ہو جائیں گے۔

ہر سال 65لاکھ سیاح آگرہ میں واقع تاج محل کا دورہ کرتے ہیں جس سے بھارت کو سالانہ ایک کروڑ 40لاکھ ڈالرز کی آمدنی ہوتی ہے جہاں سیاحوں کو یہاں داخلے کے لیے 15ڈالر ادا کرنے ہوتے ہیں البتہ پڑوسی ملکوں کے سیاحوں کو نسبتاً رعایتی نرخ پر ٹکٹ دستیاب ہوتے ہیں۔

تاج محل کے اطراف واقع پرتعیش ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس بھی سال میں سب سے زیادہ کمائی کے دنوں میں آخری لمحات پر منسوخ کی جانے والی بکنگز کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔

حکام نے پرتشدد واقعات اور خراب حالات پر قابو پانے کے لیے آگرہ میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا ہے لیکن اس سے سیاحوں کے لیے پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور وہ خدشات کے پیش نظر تاج محل کا دورہ کرنے سے کترا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج، بزرگ نارویجن خاتون کو ملک چھوڑنے کا حکم

250 ٹور آپریٹرز، ہوٹل اور ٹور گائیڈز کے وسیع نیٹ ورک کی سربراہی کرنے والے آگرہ ٹورزم ڈیولپمنٹ فاؤنڈشین کے صدر سندیپ اروڑا نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش سے آگرہ میں سیاحوں کی آمدورفت میں 60فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور، کینیڈا اور تائیوان نے اپنے شہروں کو سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں بھارت کے سفر سے گریز کریں۔

دنیا میں ایک سینگ والے گینڈوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ تصور کیے جانے والی ریاست آسام کی ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے سربراہ جاینتا ملا باروہا نے بتایا کہ دسمبر میں یہاں اوسطاً ہر سال 5لاکھ سیاح آتے ہیں لیکن اس سال مختلف ملکوں کی جانب سے سفری انتباہ جاری کیے جانے کے بعد اس میں 90فیصد کی کمی آ گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں