بلوچستان اسمبلی کے 2 اراکین اسمبلی کی انتخابی کامیابی کالعدم قرار

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2020
بلوچستان اسمبلی کے دونوں اراکین کا تعلق بی اے پی سے ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
بلوچستان اسمبلی کے دونوں اراکین کا تعلق بی اے پی سے ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

کوئٹہ: بلوچستان کی حکمران جماعت کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب الیکشن ٹربیونل نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے تعلق رکھنے والے 2 اراکین کی انتخابی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے دونوں حلقوں میں دوبارہ پولنگ کرانے کا حکم دے دیا۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس نذیر احمد لانگو کی سربراہی میں انتخابی ٹریبونل نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور وزیر اعلی کے مشیر برائے ماہی گیری محمد اکبر عسکنی کے خلاف دائر انتخابی درخواستوں کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ سنایا۔

جج نے عبدالرحمٰن کھیتران اور محمد اکبر عسکنی کے خلاف دائر درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 8 (بارکھان) اور پی بی 48 (کیچ) میں دوبارہ انتخابات کروانے کا حکم دیا۔

ٹریبونل نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ دونوں ایم پی اے کی انتخابی کامیابی کے نوٹیفکیشن کو ڈی نوٹیفائی کرے۔

خیال رہے کہ عبدالرحمٰن کھیتران کے خلاف نیشنل پارٹی کے عبدالکریم کھیتران نے انتخابی عذرداری دائر کی تھی جبکہ اکبر عسکنی کے خلاف انتخابی عذرداری اصغر رند نے دائر کی تھی۔

واضح رہے کہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 8 بارکھان اور اکبر عسکنی پی بی 48 کیچ فور سے کامیاب ہوئے تھے۔

مذکورہ درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ نادر چلگاری نے کریم کھیتران جبکہ ایڈووکیٹ محمد ریاض نے اصغر رنگ کی نمائندگی کی۔

دوسری جانب عبدالرحمٰن کھیتران اور اکبر عسکنی نے ٹریبیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

یاد رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں صوبائی حکمران جماعت کے رکن رؤوف رند نے پی بی 48 (کیچ) میں اصغر رند کو شکست دیتے ہوئے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان کی دوہری شہریت کی بنیاد پر انتخابی ٹریبیونل میں ان کی جیت کو چیلنج کیا گیا۔

بعد ازاں دوبارہ انتخابات میں اکبر عسکنی نے اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔


یہ خبر یکم جنوری 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں