توہین عدالت کی درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کو نوٹس

شائع January 2, 2020
عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا سے جواب طلب کرلیا—تصویر: ٹوئٹر
عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا سے جواب طلب کرلیا—تصویر: ٹوئٹر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج وڈیو کیس کی سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) واجد ضیا کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل بیرسٹر جہانگیر خان جدون کی دائر کردہ توہین کی درخواست پر سماعت کی۔

بیرسٹر جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں عدالت نے ایف آئی اے کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روکا تھا لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے نے ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جج ویڈیو کیس: ایف آئی اے کو قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ 3 ماہ قبل جج ویڈیو کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے رشتہ داروں نے ایف آئی اے کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ’ ہر تفتیشی افسر پر منصفانہ، شفاف طریقے اور کسی کو غیر ضروری ہراساں کیے بغیر سختی سے قانون کے مطابق تحقیقات کرنا لازم ہے‘۔

بیرسٹر جہانگیز جدون کا درخواست میں کہنا تھا کہ 26 دسمبر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں قائم مرکزی سیکریٹریٹ میں چھاپہ مارا۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹریٹ پر چھاپہ

درخواست میں بتایا گیا کہ 'چھاپہ مارنے والا اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعجاز شیخ خود ایف آئی اے کا ملزم ہے جس نے 2016 میں ایک مقدمے کے دوران بغیر نوٹس کے پیش ہو کر ملزمان کے حق میں جھوٹا بیان دیا تھا‘۔

بیرسٹر جہانگیر جدون کے مطابق اعجاز شیخ کو ہی اس کیس میں تفتیشی افسر لگایا گیا ہے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا تھا کہ کارروائی کرنے کے لیے سیاسی دباو ڈالا جارہا ہے۔

اپنی درخواست کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے عدالت میں اعجاز شیخ کے خلاف ایف آئی اے کی درج کردہ ایف آئی آر کی نقل بھی پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ

جس پر عدالت نے جج وڈیو کیس کے تفتیشی افسر اور ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعجاز شیخ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ابھی اس معاملے کو چھوڑ دیں تفتیشی افسر کا جواب آجائے تو دیکھتے ہیں۔

اس کے ساتھ عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت سے قبل تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ویڈیو کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں سابق وزیراعظم میاں نوز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کی ویڈیو سامنے لائی تھیں جس میں انہوں نے مبینہ طور پر دباؤ میں آکر فیصلہ سنانے کا اعتراف کیا تھا۔

مزید پڑھیں؛ جج ویڈیو اسکینڈل کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد

تاہم ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے خود پر لگنے والے الزامات کا جواب دیا تھا اور ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے ویڈیو کو مفروضوں پر مبنی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس ویڈیو سے میری اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔

جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کی جانب سے انہیں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے پر مجبور کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش اور سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی اور بعد ازاں عہدے سے استعفیٰ دینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

بعد ازاں 12 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا اور خط لکھا تھا، جس پر وزارت قانون نے احتساب عدالت نمبر 2 کے جج کو مزید کام کرنے سے روک دیا تھا اور لا ڈویژن کو رپورٹ کرنے کا کہا تھا۔

مذکورہ کیس کے مرکزی کردار اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر بٹ نے 5 اکتوبر کو احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کے خلاف شواہد جمع کروائے تھے۔

ناصر بٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات میں ان کے اور جج ارشد ملک کے درمیان گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں، بات چیت کی ویڈیو کم آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ، درخواست گزار کا بیان حلفی، آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کی فرانزک رپورٹس اور دونوں افراد کے درمیان بات چیت کی اصل آڈیو اور ویڈیو-کم-آڈیو ریکارڈنگز کی کاپیوں پر مشتمل یو ایس بی شامل تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025