’مولانا فضل الرحمٰن محب وطن ہیں، ملک سے وفاداری ان کے خون میں شامل ہے‘

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2020
پاکستان کا آئین ملکی دفاع کی آئینی ذمہ داری وزیراعظم کو تفویض کرتا ہے—تصویر: ڈان نیوز
پاکستان کا آئین ملکی دفاع کی آئینی ذمہ داری وزیراعظم کو تفویض کرتا ہے—تصویر: ڈان نیوز

وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو قومی سلامتی کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر پوری قوم متحد ہے۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمنوں کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور یہ سویلین بالادستی کی جانب اہم پیش رفت ہے قانون کے سقم کو پارلیمان کے ذریعے درست کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرحد اور خطے کی صورتحال کشیدہ ہے اس صورت میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو قومی مفاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افواج پاکستان کو تقویت دینی ہے۔

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو ’اس اہم ذمہ داری‘ کی ادائیگی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس برد باری کا مظاہرہ انہوں نے کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے، فواد چوہدری

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ چونکہ قومی سلامتی اور قومی مفاد سے وابستہ ہے اور اس معاملے میں پاکستان کا آئین ملکی دفاع کی آئینی ذمہ داری وزیراعظم کو تفویض کرتا ہے لہٰذا جس کی ذمہ داری ہے اختیار بھی اسی کے پاس ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس انداز سے اتھارٹی اور ذمہ داری کو یکجا کرنے کی ذمہ داری یہ پارلیمان ادا کرنے والی ہے اس سے دفاعی محاذ پر ملک کو مضبوط بنانے اور قومی مفاد کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم عمران خان نے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو بھی عوامی نمائندہ پارلیمان کا رکن ہے وہ عوام کو جوابدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ایک جمہوری عمل کا آغٖاز ہوا ہے اور جمہوری عمل کے ذریعے ہی ان ترامیم کو منظور کیا جائے گا جس کے بل کو دفاعی قائمہ کمیٹیوں میں بھیج دیا گیا ہے اور پارلیمان سے یکجہتی کی آواز بلند ہوگی جو پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کی ضامن ہوگی۔

مزید پڑھیں: مسلح افواج سے متعلق ترامیمی بلز قومی اسمبلی میں پیش

معاون خصوصی سے سوال کیا گیا کہ جن لوگوں نے پارلیمان اور سولین بالادستی کے لیے اینٹ سے اینٹ بجانے کا اعلان کیا تھا ان کی جانب سے حمایت کے اعلان کے بعد کیا مزید معاملات پر ان سے مشاور کی جائے گی؟ کہ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دیر آید درست آید، موجودہ حالات میں سیاسی پارے کو نیچے لانے کی ضرورت ہے اور سیاسی محاذ پر کھینچا تانی جاری رہے گی تاہم ہمیں ایک دوسرے کو ناک آؤٹ نہیں کرنا بلکہ پاکستان کے مخالفین کو ناک آؤٹ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب قیاس آرائیاں دم توڑتی ہیں وہاں استحکام آتا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت سے آرمی ایکٹ کے معاملے پر مشاورت نہ کرنے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن ایک محب وطن ہیں اور ملک سے وفاداری ان کے اور ان کی پارٹی اراکین کے خون میں شامل ہیں تاہم معمولی گلے شکوے جمہوریت کا حسن ہے تاہم سب اتفاق رائے سے اس ترمیم کی حمایت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی ایکٹ میں ترامیم: پارلیمانی طریقہ اپنایا جائے گا تو حمایت کریں گے، بلاول بھٹو

اپوزیشن سے رابطوں اور حکومتی اراکین کے لہجوں میں آنے والی مٹھاس کی وجہ پوچھنے کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ قومی مفاد ہے اس وقت چاہے اپوزیشن ہو یا حکومت سب کو مل کر قومی مفاد کو مضبوط بنانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں