مسلمان اساتذہ کا نقاب اتارنا ضروری نہیں، فلیپینی حکام
منیلا: فلپائن کی حکومت نے وضاحت کی ہے کہ خواتین مسلم اساتذہ پر کلاس رومز میں نقاب اتارنے کی ہدایات لازمی نہیں اور نہ ہی اس کا مقصد مذہبی حقوق کو محدود کرنا ہے۔
سیکرٹری تعلیم ارمن لوئسترو نے گزشتہ ہفتے سکولوں میں نقاب اوڑھنے کے حوالے سے رہنما اصول جاری کئے تھے جو زیادہ تر جنوبی فلپائن کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لیے تھے۔
لوئسترو نے جمعرات کے روز اے ایف پی سے گفتگو میں واضح کیا کہ محکمہ تعلیم کے اس حکم کا مقصد مسلمان اساتذہ کے حقوق کو محدود کرنا نہیں ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دراصل یہ ہدایت نامہ ایک درخواست کے طور پر جاری ہوا تھا لیکن اس کے عنوان میں لفظ 'آرڈر' نے ابہام پیدا کیا۔
'اگر وہ اسے درست نہیں سمجھتے تو پھر اس پر انہیں مجبور نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی جرمانہ عائد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نقاب ہٹانے کی ہدایت کے پیچھے وجہ یہ تھی کہ اساتذہ کو بہتر انداز سے سمجھا جا سکے، طلباء ان کے ہونٹوں کو پڑھ سکیں اور ان کے الفاظ کی ادائیگی اچھی طرح سے سن سکیں۔
کئی فلپائنی مسلمان خواتین روایتی طور پر 'حجاب' پہنتی ہیں جو ان کے بال ،کان، گردن اور چھاتی کو ڈھانپتا ہے۔
تاہم ان میں سے کچھ 'نقاب' بھی اوڑھتی ہیں جس کی وجہ سے چہرہ پر صرف آنکھیں ہی نظر آتی ہیں۔
مسلمان اساتذہ کیلئے ہدایت نامہ میں صرف پورے چہرے کو ڈھانپنے والے 'نقاب' ہٹانے کا حوالہ دیا گیا تھا۔
وزارت تعلیم کے مطابق، 166,000 طلباء کوعربی زبان اور اسلامی تعلیمی پروگراموں کی تعلیم دینے کیلئے 1635 مسلمان اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ہے۔
یہ پروگرام کیتھولک اکثریتی ملک میں 849 اسکولوں کیلئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنوب میں مسلم اکثریتی علاقوں میں قائم ہیں۔