کیا شدید سردرد ہائی بلڈپریشر کی علامت ہے؟

04 جنوری 2020
شدید سر درد کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے— شٹر اسٹاک فوٹو
شدید سر درد کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے— شٹر اسٹاک فوٹو

کسی فرد میں بلڈ پریشر کی سطح میں اضافے کو بلڈ پریشر مانیٹر کے بغیر معلوم کرنا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ بیشتر افراد میں فشار خون بڑھ جانے کی علامات سامنے نہیں آتیں اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل مرض بھی کہا جاتا ہے۔

جب ہائی بلڈ پریشر کی علامات سامنے آتی ہیں تو ان میں شدید سردرد بھی شامل ہوسکتا ہے اور جن لوگوں اس مرض کا امکان محسوس ہو انہیں علامات کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

طبی سائنس کیا بتاتی ہے؟

تحقیقی نتائج سے متضاد شواہد سامنے آتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں سردرد ہوسکتا ہے یا نہیں۔

طبی جریدے جرنل آف نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں عام طور پر سر کے دونوں حصوں میں درد ہوتا ہے، جس کے دوران نبض پھڑکنے اور جسمانی سرگرمی کے ساتھ درد کی شدت بڑھ جاتی ہے۔

محققین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اس لیے سردرد کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اس سے خون اور دماغ کی حد پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، فشار خون کے نتیجے میں دماغ پر دباﺅ بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں خون شریانوں سے لیک ہوجاتا ہے۔

اس سے دماغی سوجن کا خطرہ بڑھتا ہے جو تشویشناک ہوسکتا ہے ۔

اس کے علاوہ سوجن سے دماغی دباﺅ مزید بڑھتا ہے جس کے ساتھ سردرد، سر چکرانا، متلی، ذہنی الجھن، کمزوری، seizure اور بینائی دھندلانے وغیرہ جیسی چند علامات سامنے آتی ہیں۔

اگر مریض بلڈ پریشر میں کمی کے لیے علاج کراتا ہے تو یہ علامات عام طور پر ایک گھنٹے میں بہتر ہوجاتی ہیں۔

تاہم اس کے مقابلے میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس مرض کے شکار افراد کو بلڈ پریشر بڑھنے کے باعث عموماً سردرد کا سامنا نہیں ہوتا اور یہ اس وقت ہی ہوتا ہے جب ریڈنگ 180/120 ہو۔

محققین نے یہ بھی دیکھا کہ اکثر سردرد کس حد تک کسی فرد کی دل کی مجموعی صحت پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔

امریکن جرنل آف ہائپر ٹینشن میں شائع ایک تحقیق میں 2 ہزار کے قریب افراد کا جائزہ لیا گیا جن میں فشار خون کا عارضہ 30 سال سے تھا اور ان میں سر درد کو مانیٹر کیا گیا جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اکثر سردرد اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی عندیہ نہیں ملا کہ اکثر سردرد کا شکار رہنے والے افراد کا ہائی بلڈ پریشر سے کوئی تعلق نہیں، مگر محققین کا کہنا تھا کہ سردرد اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ مریض کو علاج کی ضرورت ہے۔

بلڈپریشر کی دیگر علامات

ہائی بلڈ پریشر کے شکار تمام افراد کو علامات کا تجربہ نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

جب بلڈ پریشر تیزی سے اوپر جاتا ہے اور ریڈنگ 180/120 سے زیادہ ہوجائے تو اسے ہائپر ٹینسیو بحران کہا جاتا ہے۔

اگر کسی فرد میں بلڈپریشر خطرناک حد تک زیادہ ہو مگر کوئی علامات سامنے نہ آئے تو اسے ہائپر ٹینسیو ارجنسی بھی کہا جاتا ہے اور اگر انہیں درج ذیل اضافی علامات کا سامنا ہو تو اسے ہائپر ٹینسیو ایمرجنسی کہا جاتا ہے۔

ان علامات میں کمر میں درد، بولنے میں مشکل، facial flushing، نکسیر پھوٹنا، سن ہونا یا کمزوری، شدید ذہنی بے چینی، سانس لینے میں مشکل، بینائی میں تبدیلیاں وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

فشار خون سے ہونے والے سردرد کا علاج

اگر کسی کو ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں سردرد کا سامنا ہوتا ہے تو انہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے، علاج کے بغیر کسی عضو کو نقصان پہنچنے یا سائیڈ ایفیکٹس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ڈاکٹر اس سردرد کو ہائپرٹینسیو ایمرجنسی بھی قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے اکثر ادویات کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے، جو ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کی جانی چاہئیں۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

علاج کے بغیر یہ مسئلہ متعدد سنگین سائیڈ ایفیکٹس بن سکتا ہے، جیسے سینے میں درد، آنکھوں کو نقصان پہنچنا، ہارٹ اٹیک، گردوں کو نقصان پہنچنا، پھیپھڑوں میں پانی بھرنا، فالج وغیرہ۔

لہٰذا ضروری ہے کہ شدید سردرد اور ان دیگر علامت کو کسی صورت نظرانداز مت کیا جائے جو ہائی بلڈپریشر سے منسلک سمجھی جاتی ہیں اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جبکہ بلڈپریشر خود کم ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں