قطر کے امیر کو پاکستان سے شاہینوں کی برآمدات کی اجازت

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2020
تیل کی دولت سے مالا مال عرب شکاری بڑی تعداد میں شاہین رکھتے ہیں تاکہ تلور کا شکار کرسکیں — فائل فوٹو/اے پی
تیل کی دولت سے مالا مال عرب شکاری بڑی تعداد میں شاہین رکھتے ہیں تاکہ تلور کا شکار کرسکیں — فائل فوٹو/اے پی

کراچی: وفاقی حکومت نے 20-2019 کے شکار کے موسم میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کو ملک سے 200 نایاب شاہینوں کی برآمدات کی خصوصی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ نہایت نایاب قسم کے شاہینوں کی نسل 'ساکر' اور 'پیراگرائن' کو بین الاقوامی سطح پر تحفظ پانے والے تلور کے سردیوں کے موسم میں شکار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تیل کی دولت سے مالا مال عرب شکاری بڑی تعداد میں شاہین رکھتے ہیں تاکہ تلور کا شکار کر سکیں۔

شاہین کی جب عمر زیادہ ہوجاتی ہے تو شکاریوں کو انہیں تبدیل کرکے نئے کم عمر شاہین لانے پڑتے ہیں جو تلور کا شکار مزید موثر انداز میں کرسکیں جس کی وجہ سے قطر نے برآمدات کی اجازت طلب کی تھی جو پاکستان نے دے دی۔

وسطی ایشیا خطے کے ٹھنڈے علاقوں میں رہنے والے شاہین تلور سمیت ہجرت کرنے والے پرندوں کا جنوب کی طرف پیچھا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں تلور کی آبادی میں مسلسل کمی، رپورٹ

ان کی تعداد تیزی سے کم ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہیوں کو قید کرنا اور ان کی تجارت کرنے پر پابندی عائد ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہینوں کی برآمدات کی اجازت دے کر حکومت جنگلی حیات کے کالے دھندے کو فروغ اور قانونی بنارہی ہے کیونکہ شاہینوں کو قید کرنے، فروخت کرنے اور قانونی طور پر خریدنے پر پابندی عائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمدات کے لیے ان شاہینوں کو غیر قانونی طور پر جنگلی حیات کی تجارت کرنے والوں سے ہی خریدنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: لائسنس کے بغیر تلور کا شکار کرنے کی کوشش پر 7 قطری شہری گرفتار

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول محمد عدیل پرویز کی جانب سے جاری ہونے والے برآمدات کے اجازت نامے (نمبر: ڈی سی پی (پی اینڈ آئی) - 18/6/20-2019 شاہین/قطر) میں کہا گیا کہ سفارت خانہ 200 شاہینوں کو پاکستان سے قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے ذاتی استعمال کے لیے برآمد کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں