دہلی ریپ کیس کا فیصلہ پھر موخر
نئی دہلی: ہندوستان کی ایک عدالت نے گزشتہ دسمبر نئی دہلی میں ایک بس پر نوجوان لڑکی کے جان لیوا ریپ میں ملوث کم عمر لڑکے کے خلاف فیصلہ، ایک مرتبہ پھر موخر کر دیا ہے۔
کم عمر مجرموں کی عدالت نے جمعرات کو واقعہ میں ملوث ایک ملزم کے خلاف سماعت مکمل کر لی۔
اس واقعے نے ہندوستان بھر میں تشویش کی لہر پیدا کر دی تھی جس کے نتیجے میں ہفتوں تک احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
واقعہ پیش آنے کے وقت اس ملزم کی عمر سترہ سال تھی۔
خیال رہے کہ عدالت نے گیارہ جولائی کو اپنا فیصلہ سنانا تھا تاہم اس نے معاملہ پچیس جولائی تک موخر دیا تھا۔
جعمرات کو بھی پرنسپل مجسٹریٹ گیتانجلی گوئل نے ایک قانونی پیچیدگی کی بناء پر فیصلہ پانچ اگست تک موخر کر دیا۔
وکیل صفائی راجیش تیواری نے سماعت کے اختتام پر عدالت کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ فیصلہ میں تاخیر کی وجہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ایک مقدمہ ہے۔
جنتا پارٹی کے سربراہ سبرامنیم سوامی نے سپریم کورٹ میں ایک درخوست دائر کر رکھی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث سولہ سال سے زائد عمر نوجوانوں کے خلاف بالغ افراد کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں۔
چلتی بس پر ہونے والے اس وحشیانہ حملے کے دوران اندرونی چوٹوں کی وجہ سے تئیس سالہ لڑکی کی موت پر پورے ہندوستان میں جنسی جرائم کے بارے میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
واقعے کے نتیجے میں اٹھنے والے عوامی غم و غصہ اور احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ کو بھی ریپ کرنے والوں کے خلاف قوانین میں سختی کرنا پڑی۔
واضح رہے کہ واقعہ میں ملوث دوسرے بالغ ملزمان کے خلاف ایک علیحدہ عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے، جس کے بارے میں خیال ہے کہ اسے چند ماہ میں نمٹا دیا جائے گا۔
ان چار ملزمان میں سے ایک نے مارچ میں جیل کے اندر مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔
مذکورہ نوجوان ملزم کو، جو گیارہ سال کی عمر میں گھر سے بھاگ گیا تھا، سزا کے طور پر زیادہ سے زیادہ تین سال کے لیے کسی اصلاحی ادارے میں بھیجا جا سکتا ہے جبکہ بقیہ چاروں بالغ ملزمان کو الزام ثابت ہونے پر سزائے موت ہو سکتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ کم عمر ملزم اپنے چھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہے۔
جرم میں ملوث ہونے سے انکاری یہ نوجوان مبینہ طور پر اُس بس کی صفائی کا کام کرتا تھا جس پر واردات کی گئی۔
واقعے کا نشانہ بننے والی لڑکی کے والدین بھی جمعرات کو سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود تھے۔
انہوں نے اپنی بیٹی کے قاتلوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کم عمر مجرموں کے لیے سزاؤں میں نرمی کے نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ ہندوستان کا قانون اٹھارہ سال سے کم عمر مجرموں کو سزا دینے کے بجائے ان کی اصلاح پر توجہ دیتا ہے۔
جعمرات کو عدالت کے باہر تقریباً ساٹھ کے قریب مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے بھی ممکنہ فیصلے کے انتظار میں جمع تھے۔