ریونیو کے بھاری نقصان کی وجہ درآمدات میں کمی، ایف بی آر

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2020
ایف بی آر نے اعتراف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس ریوینیو 114 ارب روپے کے ہدف کو مکمل نہیں کرپایا ہے — فوٹو بشکریہ ایف بی آر
ایف بی آر نے اعتراف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس ریوینیو 114 ارب روپے کے ہدف کو مکمل نہیں کرپایا ہے — فوٹو بشکریہ ایف بی آر

اسلام آباد: قومی ٹیکس ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعتراف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس ریونیو ایک سو 14 ارب روپے کے ہدف کو مکمل نہیں کرپایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان ریوینو میں واضح کمی ہوئی، جس کی وجہ درآمدات میں کمی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ درآمدات میں 5 ارب ڈالر تک کی کمی سے ایک جانب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی صورتحال میں بہتری آئی ہے تاہم دوسری جانب حکومت کے لیے ریونیو وسائل میں کمی کا سبب بھی بنے ہیں۔

مزید پڑھیں: 6 ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچا

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر ایک ارب ڈالر کی کمی کی وجہ سے تقریباً 56 ارب روپے کے ٹیکسز کا نقصان ہوا ہے اور حساب کیا جائے تو تقریباً 2 سو 80 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے'۔

ایف بی آر کے مطابق مالی سال 20-2019 کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولی 2 ہزار 83 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کی وصولیوں سے زیادہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کی 2 سہ ماہیوں میں 16-2015 کے بعد ٹیکس وصولی میں سب سے زیادہ شرح نمو دیکھی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ٹیکس وصولی کااصل ہدف 2 ہزار 367 ارب روپے تھا جسے بعد میں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران دبے ہوئے معاشی سرگرمیوں کے پیش نظر 2 ہزار 197 ارب روپے میں تبدیل کیا گیا لیکن دوسری سہ ماہی میں بھی دبے ہوئے معاشی رجحان برقرار رہے تاہم یہاں تک کہ نظرثانی شدہ ہدف بھی پورا نہ ہوسکا اور 114 ارب روپے کی کمی سامنے آئی۔

انہوں نے کہا کہ درآمدی ٹیکس وصولیوں میں بڑے پیمانے پر کمی کے باوجود، بنیادی طور پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی وصولی میں بہتری کی وجہ سے یہ کمی 114 ارب روپے رہی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مالی سال کے آخری چھ مہینوں میں معاشی سرگرمیوں میں متوقع اضافے اور درآمدات کے امکانی استحکام کے ساتھ توقع کی جارہی ہے کہ ایف بی آر رواں سال غیر معمولی ٹیکس وصول کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مشیر خزانہ کی ایف بی آر کو ریونیو کلیکشن بڑھانے کی ہدایت

ایف بی آر کے مطابق گھریلو صارفین سے ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کردی گئی ہیں اور ٹیکس ادارت اس سال درآمدی ٹیکسوں پر اپنے ٹیکس انحصار کو 56 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ کاروباری برادری کو خدشہ ہے کہ مزید ریونیو میں کی کمی کی وجہ سے سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے جیسے اقدامات ضروری ہوجائیں گے کیونکہ حکومت کی جانب سے ٹیکس کے بوجھ میں مزید اضافے پر کوئی اعتبار نہیں جو پہلے ہی تاجر برادری اور شہری برداشت کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں