بھارت: گینگ ریپ کے مجرمان کو 22 جنوری کو پھانسی کا حکم

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2020
جیوتی سنگھ کی والدہ آشا دیوی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کر رہی ہیں — فوٹو: اے پی
جیوتی سنگھ کی والدہ آشا دیوی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کر رہی ہیں — فوٹو: اے پی

بھارت کی عدالت نے 2012 میں ایک بس میں دہلی یونیورسٹی کی طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے چار مجرمان کو 22 جنوری کو تختہ دار پر لٹکانے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق بس میں اجتماعی زیادتی اور قتل کے کیس میں ابتدائی طور پر 6 ملزمان نامزد کیے گئے تھے، تاہم ان میں سے ایک کو مختصر وقت تک حراست میں رکھنے کے بعد نابالغ ہونے کے باعث رہا کردیا گیا تھا جبکہ ایک نے ٹرائل کے آغاز سے قبل خودکشی کرلی تھی۔

منگل کے روز نئی دہلی کی عدالت کے جج سَتیش کمار نے مجرمان کو 22 جنوری کی صبح 7 بجے پھانسی دینے کے وارنٹ جاری کیے۔

مجرمان کے پاس سزا کے خلاف اپیل کا اب ایک ہی راستہ ہے اور وہ بھارتی صدر سے رحم کی اپیل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی گینگ ریپ: مجرم کی رہائی پر والدین، عوام کا احتجاج

واضح رہے کہ 23 سالہ جیوتی سنگھ پر دسمبر 2012 میں بس میں اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ اپنے مرد دوست کے ساتھ سنیما سے واپس گھر آرہی تھیں۔

اس بس میں اتفاق سے ڈرائیور اور اس کے 5 دوستوں کے علاوہ جیوتی سنگھ پانڈے اور ان کے دوست سوار تھے۔

ڈرائیور اور ان کے دوستوں نے چلتی بس میں جیوتی سنگھ کے دوست کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کا گینگ ریپ کیا اور بعد ازاں ان کے اندرونی اعضا سمیت ان کے جسم پر بدترین تشدد کیا۔

اس کے بعد ملزمان نے دونوں کو سڑک کنارے پھینک دیا تھا۔

جیوتی سنگھ کو علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا تھا جہاں وہ چند روز بعد ہی دم توڑ گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: ’دہلی کرائم’: جیوتی سنگھ ریپ واقعے کے زخم تازہ ہوگئے

اس واقعے کے بعد پورے بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

مئی 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی گینگ ریپ کیس میں سزائے موت پانے والوں کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نیٹ فلیکس پر جیوتی سنگھ پانڈے کے واقعے پر بنائی گئی ویب سیریز بھی نشر کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں