عامر خان، خالد مقبول کو ہٹا کر امین الحق کو وزیر بنانا چاہتے ہیں، مصطفیٰ کمال

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2020
پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے کراچی والوں کا نام لے کر استعفے کا بحران پیدا کیا اور ایم کیو ایم رہنما عامر خان پارٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کو ہٹا کر اپنے لوگوں کو وزارت میں لانا چاہتے ہیں۔

کراچی میں نیب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت کو ایم کیو ایم سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، یہ حکومت سے باہر نہیں جاسکتے کیونکہ ان کی کرپشن کی سانسیں حکومت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جس وقت یہ حکومت سے باہر آئیں گے یو سی چیئرمین سے لے کر ایم پی اے، ایم این اے تک سب گرفتار ہوجائیں گے'۔

مزید پڑھیں: حکومت، ایم کیو ایم وفود کی 'ملاقات': خالد مقبول وزارت چھوڑنے کے فیصلے پر قائم

انہوں نے کہا کہ 'یہ ان کی آپس کی لڑائی ہے، عامر خان نے خالد مقبول صدیقی کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا ہے کیونکہ وہ حقیقی گروپ سے آئے ہوئے امین الحق کو وزیر اور ایک اور رہنما، جو ان کے چھوٹے بنے ہوئے ہیں، کو مشیر بنانا چاہتے ہیں اور ان دونوں کو وزارت دلوانے کے لیے خالد مقبول صدیقی پر دباؤ ڈالا گیا'۔

چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی کسی بھی غلط سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے ہیں، ان کے ہاتھ خون سے نہیں رنگے ہوئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'عامر خان نے ایم کیو ایم میں آنے کے بعد حقیقی میں رہتے ہوئے جو منصوبہ بنایا تھا اس پر عمل در آمد کیا، انہوں نے 2011 میں ایم کیو ایم میں آنے کے ایک سال بعد ہی الطاف حسین کے خلاف الٹی سیدھی باتیں شروع کیں اور انیس قائم خانی کے خلاف سازشیں شروع کردی تھیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ '2013 میں جب ایم کیو ایم چھوڑ کر گئے تو اس کا زوال شروع ہوا جس کے بعد یہ فاروق ستار کے پاس آئی تو عامر خان نے ان کا بھی کام لگادیا اور بعد ازاں ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کے پاس گئی جن کا بھی کام عامر خان نے لگا دیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: خالد مقبول صدیقی کا وزارت آئی ٹی چھوڑنے کا اعلان

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'عامر خان نے متحدہ قومی موومنٹ کو ایم کیو ایم حقیقی بنادیا ہے'۔

ایم کیو ایم کے حکومت ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہو بھی گئے تو خالد مقبول صدیقی کو وزارت سے ہٹا کر کسی اور کو وزیر نہیں بنانا چاہیے، یہ بہت بڑی سازش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر حکومت کراچی والوں کے ساتھ اچھا نہیں کر رہی ہوتی تو سب سے پہلے میئر کراچی سے استعفیٰ دلوانا چاہیے تھا، میئر کراچی سے اس لیے استعفیٰ نہیں دلوایا جاتا کیونکہ وہ ان سب کے خرچے پورے کر رہے ہیں'۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'میئر کراچی کے پاس 4 سالوں میں 36 ارب روپے آئے ہیں جس سے کراچی میں 1800 منصوبے بنائے جاسکتے تھے تاہم ہمیں 18 منصوبے بھی نظر نہیں آئے'۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 'فروغ نسیم پر ان کا بس نہیں چلتا تو خالد مقبول صدیقی کو نشانہ بنایا گیا ہے، کراچی والوں کے نام پر جو ڈراما ہے وہ بند کیا جانا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر حکومت سے ایم کیو ایم مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو مردم شماری میں جو 70 لاکھ کراچی کے لوگوں کو غائب کیا گیا اس کا مطالبہ کریں، مارٹن کوارٹرز کے عوام کی جو پریشانیاں ہیں اس پر بات کریں یہ مسائل وزیر اعظم کے ایک دستخط سے حل ہوسکتے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں