اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 3 فلسطینی جاں بحق

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
حماس کی جانب سے ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کے خاتمے کے بعد ایک مرتبہ پھر کشیدگی کا خدشہ ہے—فوٹو:اے ایف پی
حماس کی جانب سے ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کے خاتمے کے بعد ایک مرتبہ پھر کشیدگی کا خدشہ ہے—فوٹو:اے ایف پی

اسرائیلی فوج نے فلسطین کی غزہ پٹی کی سرحد سے ملحق علاقوں میں فائرنگ کرکے کم از کم 3 شہریوں کو جاں بحق اور متعدد کو زخمی کردیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ان کے اہلکاروں نے سرحدی باڑ کو عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 3 فسلطینیوں کو قتل کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:فلسطین: غزہ کی سرحد میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ سپاہیوں نے مبینہ طور پر باڑ عبور کرنے والے تین افراد پر فائرنگ کی جبکہ مشتبہ افراد نے دستی بم اور دھماکا خیز مواد سے سپاہیوں پر حملہ کیا۔

حماس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا — فوٹو: اے ایف پی
حماس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا — فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ کے مطابق اس واقعے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے ہونے والی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔

غزہ کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا جہاں حماس برسر اقتدار ہے۔

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے قبل حماس کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جانب سے اڑائے گئے غبارے اسرائیل کے لیے یہ اشارہ تھا کہ وہ غزہ کے محاصرے کو نرم کرنے کے غیر اعلانیہ منصوبے کو تیز کریں۔

خیال رہے کہ حماس کی جانب سے ہفتہ وار احتجاج کے خاتمے کے بعد شعلے چھوڑتے غبارے اور دیگر دھماکہ خیز مواد کو سرحد کے قریب اڑانے کا سلسلہ مہینہ بھر پہلے شروع ہوا تھا۔

سرحد میں کشیدگی میں کمی کو حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان غیر اعلانیہ جنگ بندی کی جانب ایک قدم تصور کیا جارہا تھا جس کے لیے عالمی ثالث کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان جاں بحق

حماس کے عہدیدار خلیل الحیا نے اس حوالے سے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے اس عمل میں سستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور یہ غبارے بھی ناراض افراد اڑا رہے ہیں جس سے حماس کا تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا گروپ غبارے اڑانے عمل سے مطمئن ہے اور اگر قابض اسرائیل نے اس سے کوئی پیغام نہیں لیا تو مزید بھیجنے کو تیار ہیں۔

یاد رہے کہ حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی کا بیرونی دنیا سے رابطہ مصر اور اسرائیل نے رابطہ منقطع کر رکھا ہے جہاں 2007 سے حماس برسر اقتدار ہے۔

خلیل الحیا کا کہنا تھا کہ حماس کو توقع ہے کہ اسرائیل طبی حوالے سے مصنوعات اور غزہ کو دنیا کے دیگر ممالک سے تجارت کی اجازت دے گا، روزگار میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی اور غریب افراد کے لیے قطری امداد میں توسیع کی اجازت دے گا۔

یاد رہے کہ حماس نے مارچ 2018 میں سرحدی باڑ کے قریب ہفتہ وار احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کا مقصد مقبوضہ علاقے خالی کرنے اور رکاوٹیں ہٹانے کے لیے اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ان مظاہروں کے دوران کم از کم 348 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سرحد پر قائم کی گئی رکاوٹوں اور راہداری کی بندش کو ختم کرکے ان کی نقل و حرکت کو آزاد کردیا جائے اور اسرائیل کے زیر تسلط علاقے میں قائم ان کے آبائی گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

اسرائیل الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کی جانب سے اس راہداری کو ان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کو روکنے کے لیے راہداری کو بند کردیا گیا ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان 2008 سے اب تک 3 مرتبہ لڑائی ہوچکی ہے جس میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا۔

اقوام متحدہ کے حکام اور مصر کی کوششوں سے احتجاج اور مظاہروں کی شدت میں کمی آئی ہے اور اسرائیل نے سرحد پر امن کے بدلے رکاوٹ میں کمی کے لیے اقدامات اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں