فلموں سے متعلق فیصلے کرنا ہمارا کام نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2020
فلم کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا تھا—اسکرین شاٹ

اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ فلموں یا ڈراموں سے متعلق فیصلہ کرنا ان کا کام نہیں البتہ وہ ان معاملات پر صرف اپنی رائے دے سکتے ہیں۔

اسلامی نطریاتی کونسل کی جانب سے یہ بیان وفاقی حکومت کی جانب سے آنے والی فلم ’زندگی تماشا‘ سے متعلق ادارے سے رابطہ کرنے کے بعد سامنے آیا۔

وفاقی حکومت نے رواں ماہ 21 جنوری کو فلم ساز سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روکتے ہوئے فلم کو ریلیز کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کیا تھا۔

وفاقی حکومت نے ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز ایسے وقت میں روکی تھی جب کہ فلم کے خلاف مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک پاکستان‘ (ٹی ایل پی) نے مظاہروں کا اعلان کر رکھا تھا۔

تحریک لبیک کی جانب سے فلم کے خلاف مظاہروں کے اعلان کے بعد سرمد کھوسٹ نے لاہور کی سول کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی جس میں فلم ساز نے عدالت سے اپنی فلم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کی استدعا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روک دی

عدالت کی جانب سے کسی بھی طرح کا فیصلہ آنے سے قبل ہی وفاقی حکومت نے ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روکتے ہوئے فلم کے مواد کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کیا تھا۔

فلم کی ٹیم پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں دکھائے جانے کا الزام لگایا جا رہا ہے—اسکرین شاٹ
فلم کی ٹیم پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں دکھائے جانے کا الزام لگایا جا رہا ہے—اسکرین شاٹ

گزشتہ ہفتے 21 جنوری کو وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ حکومت نے ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روکتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطے کیے جانے کے بعد اب اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ فلموں اور ڈراموں سے متعلق فیصلے کرنا ان کا کام نہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران ’زندگی تماشا‘ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کو وفاقی حکومت کی درخواست موصول ہوئی ہے۔

’ایکسپریس ٹربیون‘ کے مطابق ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا کام فلموں اور ڈراموں سے متعلق فیصلے دینا نہیں ہے البتہ وہ حکومتی درخواست پر اس حوالے سے اپنی رائے ضرور دیں گے۔

فلم ساز نے مذہبی افراد کو غلط انداز میں دکھائے جانے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم ساز نے مذہبی افراد کو غلط انداز میں دکھائے جانے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے—اسکرین شاٹ

قبلہ ایاز کے مطابق فلموں اور ڈراموں سے متعلق فیصلے کرنا متعلقہ ادارے کا کام ہے تاہم حکومتی درخواست کے بعد ان کا ادارہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ حکومت کو اپنی رائے ضرور بھیجے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ وفاقی حکومت کو فلم سے متعلق اپنی رائے بھجوائے گا۔

خیال رہے کہ ’زندگی تماشا‘ پرمذہبی افراد کو منفی روپ میں دکھائے جانے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: ’زندگی تماشا‘ کے خلاف مظاہروں کو روکا جائے، سرمد کھوسٹ عدالت پہنچ گئے

تاہم فلم ساز سرمد کھوسٹ نے فلم پر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’زندگی تماشا‘ میں کسی بھی انفرادی شخص یا اجتماعی گروہ کو منفی انداز میں نہیں دکھایا گیا۔

فلم کو ریلیز کرنے کے خلاف تحریک لبیک نے مظاہروں کا اعلان بھی کیا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کو ریلیز کرنے کے خلاف تحریک لبیک نے مظاہروں کا اعلان بھی کیا تھا—اسکرین شاٹ

سرمد کھوسٹ نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے بتایا تھا کہ ان کی فلم کے خلاف غیر ضروری طور پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں کیوں کہ ان کی فلم میں کوئی بھی متنازع مواد موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریلیز سے قبل ’زندگی تماشا‘ کا ٹریلر یوٹیوب سے ہٹادیا گیا

سرمد کھوسٹ نے سوشل میڈیا پر یہ بھی بتایا تھا کہ انہیں فلم ریلیز کرنے کے اعلان پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور انہیں کہا جا رہا ہے کہ وہ فلم کو روک دے جس پر انہوں نے صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے نام کھلا خط لکھ کر ان سے مدد مانگی تھی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روکے جانے کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے مظاہروں کا اعلان بھی واپس لے لیا تھا، اس سے قبل مذہبی تنظیم نے فلم کی ریلیز کے موقع پر ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کر رکھا تھا۔

وفاقی حکومت کے مطابق فلم کا دوبارہ جائزہ لے کر اس کی ریلیز سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا—اسکرین شاٹ
وفاقی حکومت کے مطابق فلم کا دوبارہ جائزہ لے کر اس کی ریلیز سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا—اسکرین شاٹ

تبصرے (0) بند ہیں