طالبان کے تازہ حملوں میں 29 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2020
حملوں میں اضافہ دوحہ میں جاری امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اشارہ دیتا ہے — فائل فوٹو:اے ایف پی
حملوں میں اضافہ دوحہ میں جاری امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اشارہ دیتا ہے — فائل فوٹو:اے ایف پی

کابل: افغان حکومت کی جانب سے حال ہی میں کیے جانے والے فضائی و زمینی حملوں کے بعد طالبان نے اپنے تازہ حملوں میں کم از کم 29 افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حملوں میں اضافہ دوحہ میں جاری امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اشارہ دیتا ہے۔

اس حوالے سے افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے ہفتے کے اختتام پر ہونے والے حملوں میں طالبان کے 51 جنگجو ہلاک کیے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملوں میں 23 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک

تاہم طالبان نے ان کے جواب میں حملے کیے اور شمالی صوبے قندوز میں سیکیورٹی چیک پوائنٹس کو نشانہ بنایا، اس بارے میں ایک سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 15 افغان فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

طالبان نے رواں ہفتے پیر کی رات کو بغلان صوبے کے دارالحکومت پلخمری پر بھی حملے کیے جس کے نتیجے میں 14 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں صوبائی کونسل کے سربراہ نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

صوبائی پولیس ترجمان احمد جاوید بشارت کا کہنا تھا کہ کثیر الجہتی حملے بغلان کے ضلع خواجہ علوان میں منگل کی صبح کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کا پولیس بیس پر حملہ، 11 اہلکار ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ 'طالبان نے پولیس چیک پوائنٹ پر مختلف سمت سے حملے کیے اور یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ طالبان کے بھی جنگجو مارے گئے'۔

انہوں نے کہا کہ 'طالبان نے چیک پوائنٹ پر بھیجے گئے دوسرے دستے پر بھی حملے کیے تھے'۔

دریں اثنا طالبان نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

عسکریت پسند گروپ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ قندوز میں ہونے والے حملے میں 35 اور بغلان میں 17 افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے۔

دوحہ میں جاری مذاکرات کے بارے میں معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان نے امریکی فورسز کے خلاف حملے روکنے اور افغان حکومت کے مفادات پر حملے 'کم' کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ میں اضافہ ہوا ہے۔

افغان فورسز اور طالبان کے درمیان اس وقت بھی جھڑپ ہوئی تھی جب وسطی افغاستان میں تباہ ہونے والے امریکی فوج کے طیارے کے مقام پر سیکیورٹی اہلکار نے گھسنے کی کوشش کی تھی۔

بعد ازاں امریکی فوج کو اس مقام تک رسائی حاصل ہوگئی تھی جہاں سے انہوں نے 2 اہلکاروں کے باقیات اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر برآمد کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں