ڈیٹا بیس کے مربوط نظام کی بدولت احساس پروگرام سے کرپشن ختم ہوئی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2020
وزیراعظم نے مستحق خواتین میں کفالت کارڈ بھی تقسیم کیے—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم نے مستحق خواتین میں کفالت کارڈ بھی تقسیم کیے—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احساس کفالت پروگرام کے لیے مربوط نظام مرتب کرنے سے ایسے 8 لاکھ افراد کی نشاندہی ہوئی جو پروگرام کے مستحق نہیں تھے اور ان میں پیسہ چوری کرنے والے سرکاری ملازمین بھی شامل تھے۔

اسلام آباد میں 'احساس کفالت پروگرام' کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت پہلی مرتبہ 200 ارب روپے مختص کئے اور کوشش تھی کہ جلد از جلد مستحق افراد میں تقسیم کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8لاکھ افراد کو ہٹانے کا دفاع

وزیر اعظم نے مستحق خواتین میں کفالت کارڈ بھی تقسیم کیے اور کفالت پروگرام کے آغاز پر معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی تقاضہ ہے کہ کمزور طبقے پر پیسہ خرچ کیے جائیں اور پروگرام سے کرپشن دور کی گئی جس کے باعث اللہ کی برکت شامل ہوئی۔

عمران خان نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام میں دو مثبت چیزیں شامل ہیں کہ خواتین کا بینک اکاونٹ کھلنے سے ان کا پیسہ چوری نہیں ہوگا اور آئندہ کارڈ کے ذریعے یوٹیلی اسٹور سے خریداری بھی ہوسکے گی۔

انہوں نے نادار خواتین کو اسمارٹ فون دینے کی تجویز کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور لوگ اپنی شکایات بھی درج کرا سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ 20 ہزار افراد کا نام نکالنے کا فیصلہ

عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت مستحق خواتین کو گائے بھینسیں دیں گے تاکہ وہ معاشی سرگرمیوں میں بھی حصہ لے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ تیسرے پروگرام کے تحت مستحق گھرانے کے بچوں کو اسکالر شپ دیں گے اور ان سب کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 60 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دے چکے ہیں جس کے تحت وہ 7 لاکھ 20 روپے کی مد میں کہیں بھی جا کر علاج کرا سکتے ہیں۔

ہیلتھ کارڈ کی تقسیم کے منصوبے کو عمران خان نے موجودہ حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 5 لاکھ نوجوانوں کو ہنر سکھائیں گے تاکہ وہ اپنے لیے روزگار حاصل کرسکیں۔

مزید پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: 'مستحق افراد کے دوبارہ سروے کا فیصلہ'

ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو قرضے دیے جائیں گے جس کے تحت انہیں میرٹ کی بنیاد پر کاروبار کے لیے رقم فراہم کی جائے گی جس سے چھوٹی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اعلان کیا تھا کہ حکومت 70 لاکھ خواتین کو سہ ماہی وظیفہ اور موبائل فون فراہم کرے گی اور ان کے بینک اکاؤنٹ کھولنے میں بھی سہولت فراہم کرے گی۔

وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے مستفید ہونے والے 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد کو 'غیرمستحق' قرار دیتے ہوئے ڈیٹابیس سے ان کا نام نکالنے کی منظوری دی تھی۔

کابینہ کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ جس کے پاس 12 ایکٹر سے زیادہ زمین ہے وہ بھی 'مستحق' افراد کی کٹیگری میں نہیں آتا، ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد کے نام نکالنے کے بعد اصل میں مستحق افراد کو اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں