زیرجامہ برانڈ ’وکٹوریا سیکریٹ‘ کے چیف پر ماڈلز کے جنسی استحصال کے الزامات

اپ ڈیٹ 02 فروری 2020
ایڈورڈ ریزک پر ابتدائی طور پر 30 خواتین و ماڈلز نے الزامات لگائے ہیں —فائل فوٹو: وائر امیجز
ایڈورڈ ریزک پر ابتدائی طور پر 30 خواتین و ماڈلز نے الزامات لگائے ہیں —فائل فوٹو: وائر امیجز

خواتین کے دنیا کے مہنگے ترین انڈرگارمنٹس (زیر جامہ) برانڈ ’وکٹوریا سیکریٹ‘ کے سابق چیف فنانشل ایگزیکٹو افسر 71 سالہ ایڈورڈ ریزک پر کم سے کم 30 خواتین ملازمین اور ماڈلز نے جنسی استحصال اور کام کے بدلے جنسی تعلقات استوار کرنے کے الزامات عائد کردیے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ وکٹوریا سیکریٹ کے کسی اعلیٰ عہدیدار پر اتنی بڑی تعداد میں خواتین نے کھل کر الزامات لگائے ہیں۔

اس سے قبل اگرچہ ماڈلز یہ دعوے کرتی رہتی تھیں کہ ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور ان کے اوڈیشن لیے جانے کے باوجود انہیں منتخب نہیں کیا جاتا۔

بعض ماڈلز و خواتین وکٹوریا سیکریٹ کے انتہائی بولڈ فیشن شو پر بھی تنقید کرتی رہی ہیں اور دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ انہیں نیم عریاں کیٹ واک پر مجبور کیا جاتا رہا ہے۔

تاہم پہلا موقع ہے کہ خواتین ملازمین اور ماڈلز نے کمپنی کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار پر جنسی ہراسانی، جنسی استحصال اور کام کے بدلے جنسی تعلقات استوار کرنے جیسے الزامات لگائے ہیں۔

وکٹوریا سیکریٹ کے اعلیٰ عہدیدار پر لگائے گئے الزامات کو 2017 میں فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر لگائے گئے 30 سے زائد خواتین کے جنسی استحصال اور ریپ کے الزامات کے بعد سب سے بڑا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایڈورڈ ریزک پر کم سے کم 30 خواتین ملازمین اور ماڈلز نے جنسی استحصال کرنے کے الزامات لگائے ہیں جن میں سے بعض الزامات کی تصدیق عدالتوں کی جانب سے حاصل کیے جانے والے دستاویزات سے بھی ہوتی ہے۔

ایڈورڈ ریزک نے اوڈیشن کے دوران استحصال کا نشانہ بنایا—فوٹو: وکٹوریا سیکریٹ
ایڈورڈ ریزک نے اوڈیشن کے دوران استحصال کا نشانہ بنایا—فوٹو: وکٹوریا سیکریٹ

تحقیقاتی رپورٹ میں جہاں وکٹوریا سیکریٹ کی خواتین ملازمین کا ذکر کیا گیا ہے، وہیں ماڈلز کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر ماڈلز نے ایڈورڈ ریزک پر جنسی استحصال کے الزامات لگائے اور دعویٰ کیا کہ اعلیٰ عہدیدار نے انہیں فیشن شو کے لیے منتخب کرنے کے بہانے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کے 'زیر جامہ' مصنوعات کے برانڈ نے اپنا سب سے بڑا شو منسوخ کیوں کیا؟

متعدد ماڈلز کے مطابق چوں کہ وکٹوریا سیکریٹ انڈرگارمنٹس کا برانڈ ہے اس لیے اعلیٰ عہدیدار نے ’انڈر ویئر‘ (زیر جامہ) اور بریزیئر پہن کر کیٹ واک کرنے والے اوڈیشن کے دوران جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں معروف امریکی سپر ماڈل بیلا حدید کے ساتھ پیش آنے والے ایک واقعے کو بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وکٹوریا سیکریٹ کے عہدیدار ایڈورڈ ریزک نے ماڈل کا دیگر افراد کے سامنے استحصال کیا۔

رپورٹ کے مطابق محض 2 سال قبل 2018 میں بیلا حدید کے لیے جب فیشن شو کے زیر جامہ تیار کرنے کے لیے ماڈل کے جسمانی خدوخال کی پیمائش ایڈورڈ ریزک کے سامنے کی گئی اور اس دوران ماڈل کو نیم عریاں رہنے کا کہا گیا۔

ماڈلز کے مطابق ایڈورڈ ریزک انہیں نامناسب انداز میں چھوتے تھے—فوٹو: وکٹوریا سیکریٹ
ماڈلز کے مطابق ایڈورڈ ریزک انہیں نامناسب انداز میں چھوتے تھے—فوٹو: وکٹوریا سیکریٹ

رپورٹ کے مطابق یہاں تک کہ ایڈورڈ ریزک نے ماڈل کو اپنی انڈر ویئر بھی اتارنے کا کہتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے ان کے جسم کی پیمائش درست انداز میں ہوگی اور ان کے لیے فٹ زیر جامہ تیار کیے جا سکیں گے۔

مذکورہ واقعہ دیکھنے والے تین افراد نے امریکی اخبار کو بتایا کہ ایڈورڈ ریزک نے بیلا حدید کے جسمانی خدوخال اور اعضا کے حوالے سے بھی نامناسب باتیں کہیں۔

عینی گواہان کے مطابق بیلا حدید کی جسمانی پیمائش کے وقت وہاں ایک اور ماڈل بھی موجود تھیں اور ایڈورڈ ریزک نے ان سے بھی نامناسب باتیں کہیں۔

مزید پڑھیں: فیشن برانڈ وکٹوریا سیکریٹ نے پہلی بار مخنث ماڈل کی خدمات حاصل کرلیں

رپورٹ میں وکٹوریا سیکریٹ کی خواتین ملازمین کراوے ٹیلر اور مونیکا مترو سمیت دیگر ملازمین اور ماڈلز کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایڈورڈ زیرک نے خواتین کو نیم عریاں حالت میں گلے لگانے سمیت انہیں بوسہ دینے کی کوششیں بھی کیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کئی ماڈلز و خواتین ملازمین نے وکٹوریا سیکریٹ کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں ایڈورڈ ریزک کے حوالے سے شکایات بھی درج کروائیں تاہم ان کی شکایت پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔

اگرچہ وکٹوریا سیکریٹ کے اعلیٰ عہدیدار پر خواتین ملازمین و ماڈلز نے جنسی استحصال کے الزامات لگائے ہیں تاہم کسی نے ان پر ’ریپ‘ کے الزامات نہیں لگائے۔

رپورٹ میں وکٹوریا سیکریٹ کمپنی کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے اور کمپنی نے خواتین ملازمین اور ماڈلز کے جنسی استحصال کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی صنفی مساوات اور خود مختاری پر یقین رکھتی ہے۔

رپورٹ میں ایڈورڈ زیرک کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا۔

ایڈورڈ ریزک نے الزامات کو مسترد کردیا—فوٹو: زمبیو
ایڈورڈ ریزک نے الزامات کو مسترد کردیا—فوٹو: زمبیو

علاوہ ازیں رپورٹ میں امریکا کی مختلف عدالتوں میں چلنے والے جنسی ہراسانی، جنسی استحصال اور ریپ کیسز میں پیش کیے گئے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ایڈورڈ ریزک دوسرے کیسز میں بھی ملوث پائے گئے۔

خیال رہے کہ ایڈورڈ ریزک وکٹوریا سیکریٹ کے دوسرے بڑے عہدیدار تھے انہوں نے زیر جامہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لیزلی واکسنر سے مل کر کمپنی کو انتہائی کم عرصے میں دنیا کی مہنگی ترین زیر جامہ بنانے والی کمپنی بنایا۔

وکٹوریا سیکریٹ کی جانب سے خواتین کے لیے تیار کی جانے والی انڈر ویئر کی قیمت 15 ہزار سے لے کر 5 لاکھ روپے تک ہوتی ہے، اس طرح یہ کمپنی خواتین کے لیے دیگر مہنگے لباس بھی تیار کرتی ہے۔

وکٹوریا سیکریٹ کو خواتین کے انڈر گارمنٹس کے حوالے سے سب سے پرتعیش اور مقبول کمپنی سمجھا جاتا ہے اور یہ کمپنی ہر سال فیشن شو کا بھی انعقاد کرتی ہے۔

کمپنی کے فیشن شو کو ’اینجل فیشن شو‘ کا نام دیا جاتا ہے جس میں ماڈلز انتہائی مختصر لباس کے ساتھ کیٹ واک کرتی ہیں۔

گزشتہ سال کمپنی نے پہلی بار اپنا فیشن شو منسوخ کردیا تھا۔

کمپنی کی جانب سے گزشتہ برس فیشن شو منسوخ کیے جانے کے بعد ایڈورڈ ریزک نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب ان پر خواتین ملازمین اور ماڈلز نے الزامات لگائے ہیں۔

وکٹوریا سیکریٹ کمپنی نے بھی الزامات کو مسترد کردیا—فوٹو: فیس بک وکٹوریا سیکریٹ
وکٹوریا سیکریٹ کمپنی نے بھی الزامات کو مسترد کردیا—فوٹو: فیس بک وکٹوریا سیکریٹ

تبصرے (0) بند ہیں