چین نے 2019 نوول کورونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی تجرباتی دوا کا پیٹنٹ کرانے کے لیے درخواست جمع کرادی ہے۔

رواں ہفتے ہی یہ رپورٹس سامنے آئی تھی کہ اس نئے کورونا وائرس کے علاج کے لیے Remdesivir نامی اینٹی وائرل دوا کی آزمائش شروع کی گئی ہے جسے گیلاڈ سائنسز انکارپوریشن نے تیار کیا تھا۔

اور اب اسے پیٹنٹ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ چین کی نظر میں یہ تجرباتی دوا 500 کے قریب اموات کا باعث بننے والے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے موثر ثابت ہوسکتی ہے۔

اس پیٹنٹ سے چین میں اس دوا پر کمپنی کا کنٹرول متاثر ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ اس تجرباتی دوا کو اب تک دنیا میں کسی جگہ استعمال کا لائسنس یا منظوری نہیں ملی، مگر ابتدائی سطح پر بہت زیادہ موثر ثابت ہونے کی علامات پر اس کا انسانوں پر ٹرائل فوری طور شروع کیا گیا۔

چین میں نووول کورونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 500 کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

ووہان کی وائرلوجی انسٹیٹوٹ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق اس دوا کے پیٹنٹ کی درخواست 21 جنوری کو تیار کی گئی تھی۔

ووہان وہ شہر ہے جہاں کی ایک فوڈ مارکیٹ سے یہ وائرس ممکنہ طور پر پھیلنا شروع ہوا تھا۔

بیان میں بتایا گیا کہ منگل کو طبی جریدے جرنل سیل میں شائع ایک مقالے میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ remdesivir اور chloroquine (80 سال پرانی ملیریا کی دوا) لیبارٹری ٹیسٹوں میں نوول کورونا وائرس پر قابو پانے میں 'بہت موثر' ثابت ہوئی ہیں۔

چین اس وقت chloroquine تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اب remdesivir تک رسائی چاہتا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ کب چین کے انٹیلکچوئل پراپرٹی حکام کی جانب سے ووہان کی انسٹیٹوٹ کی درخواست کی منظوری دی جاسکتی ہے۔

بیجنگ میں چائنا جاپان فرینڈشپ ہسپتال میں اس دوا کی آزمائش 270 مریضوں پر شروع کی گئی تھی اور کمپنی کی جانب سے اتنی مقدار فراہم کی گئی تھی جو 500 مریضوں کے لیے کافی ثابت ہوگی جبکہ کامیابی کی صورت میں اس کی سپلائی بڑھانے کے لیے بھی تیار ہے۔

ووہان انسٹیٹوٹ نے اپنے بیان میں بتایا کہ پیٹنٹ کی درخواست قومی مفاد کے لیے تیار کی گئی اور وہ اس کے حقوق کو اپنے پاس محفوظ نہیں کرے گی، اگر غیرملکی ادویات ساز کمپنیاں اس وبا کی روک تھام کے لیے چین سے مل کر کام کرنا شروع کریں گی۔

اس دوا کو وبائی امراض جیسے ایبولا پر قابو پانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اس دوا کو تیار کرنے والی کمپنی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس تجرباتی دوا کو اب تک دنیا میں کسی ڈرگ ریگولیٹر نے منظوری نہیں دی مگر اسے نئے وائرس کے خلاف جنگ کے لیے مریضوں پر استعمال کیا جارہا ہے کیونکہ ابھی تک اس حوالے سے کوئی منظور علاج موجود نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں