ژوب: 200 سال پرانا مندر ہندو برادری کو واپس دے دیا گیا

اپ ڈیٹ 08 فروری 2020
اس مندر کو 30 سال تک سرکاری اسکول کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا تاہم اب اسکول کو کسی اور مقام پر منتقل کردیا گیا ہے— فائل فوٹو:ڈان
اس مندر کو 30 سال تک سرکاری اسکول کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا تاہم اب اسکول کو کسی اور مقام پر منتقل کردیا گیا ہے— فائل فوٹو:ڈان

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں حکام نے 200 سال پرانا مندر 72 برس بعد ہندو برادری کے حوالے کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مندر کو 30 سال تک سرکاری اسکول کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا تاہم اب اسکول کو کسی اور مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

4 کمروں پر مشتمل اس مندر کی چابی ایک تقریب کے دوران ہندو برادری کے حوالے کی گئی۔

ژوب کی مرکزی مسجد اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا اللہ داد کاکڑ اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے، جس میں ڈپٹی کمشنر سلیم طحہٰ، ہندو برادری اور دیگر اقلیتی براردری کے عمائدین اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک تھے۔

مزید پڑھیں: تھرپارکر: مندر میں دست اندازی کرنے والے 4 کم سن لڑکے رہا

مولانا اللہ داد کاکڑ نے مندر کے دروازے کی چابی مقامی ہندو پنچایت کے صدر سلیم جان کے حوالے کی۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر طحہٰ کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان اور ژوب کے لیے یہ تاریخی اور اہم دن ترین دن ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مولانا اللہ داد کاکڑ نے نہ صرف مندر کو ہندو برادری کے حوالے کرنے کے حکومتی فیصلے کی حمایت کی بلکہ خود بھی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے ہیں جو مذہبی ہم آہنگی کے لیے بہترین مثال ہے'۔

انہوں نے مندر کو 70 سال سے ہندو برادری کے حوالے کرنے میں تاخیر پر معذرت کی اور کہا کہ مندر کی عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مندر کی عمارت کی تزئین و آرائش کے بعد ہندو برادری اسے اپنی عبادت گاہ کے طور پر استعمال کرسکے گی۔

اس دوران سلیم جان کا کہنا تھا کہ مندر 200 سال پرانا ہے اور پاکستان کے قیام کے بعد ہندو برادری ژوب سے بھارت ہجرت کرگئی تھی تاہم اب بھی شہر میں ان کی بڑی تعداد موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ 30 سال سے مندر کی عمارت کو سرکاری اسکول کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا تاہم خوشی کی بات یہ ہے کہ 600 طالب علموں کو اسکول کے لیے نئی جگہ مل گئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی نگرانی کیلئے ٹرسٹ بنا دیا گیا، مودی

سلیم جان کا کہنا تھا کہ موجودہ ہندو برادری مٹی کی بنی عمارت کو اپنی عبادت گاہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو کبھی بھی گر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندو خیل نے حال ہی میں ژوب کا دورہ کیا تھا جس کے دوران ہندو برادری نے ان سے مندر کی واپسی کی درخواست کی تھی اور انہوں نے ہندو برادری کو یقین دہانی کرائی تھی کہ عمارت ان کے حوالے کردی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی سکھ برادری کو بھی ان کے گوردوارہ سے کافی عرصے سے محروم رکھا گیا ہے اور ان کے پاس اپنی مذہبی فرائض کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوردوارہ کی عمارت میں بھی سرکاری اسکول قائم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں