sindh after zardari 670
یہ بہت بڑا سوال ہے کہ پاکستان میں پارٹی کی قیادت اور فیصلے عملی طور پر کون کرے گا؟ بلاول بھٹوزرداری انتخابات سے پہلے ہی منظر سے غیر حاضر ہیں اور انتخابات کے بعد بھی منظر پر ان کی واپسی نہیں ہوسکی ہے۔ سیاسی مارکیٹ میں یہ باتیں بھی چل رہی ہیں کہ باپ بیٹے کے درمیا ن اختلافات ہیں۔ —. فائل فوٹو

سندھ سے متعلق نواز شریف کی کیا پالیسی ہے؟ کچھ واضح نہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں تک گئے، مگر سندھ کا دورہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزار قائد پر حاضری بھی نہیں دی۔ یوں اُنہوں نے سالہاسال کی روایت توڑدی کہ ہر وزیراعظم اور صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مزار پرحاضری دینا لازم ہے۔ اتنی بڑی روایت توڑی گئی مگرہماری باشعور میڈیا کی توجہ ایک لمحے کے لیے بھی اس طرف نہیں گئی۔ اگر کسی اور صوبے کا وزیراعظم ایسا کرتا تو میڈیا انہیں کم از کم ملک دشمنی کا سرٹیفکیٹ دے چکی ہوتی۔

مزار قائد پر حاضری نہ بھرنے کی دو وجوہات بیان کی جاتی ہیں۔ پہلی یہ کہ شاید انہیں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پروٹوکول نہ دے۔ یعنی سندھ حکومت ان کے ساتھ وہی رویہ رکھے جو گزشتہ دور میں پیپلز پارٹی کے وزیراعظم اور صدر کے ساتھ پنجاب حکومت نے روا رکھا۔ یا یہ کہ نواز شریف چاہتے ہوں کہ کراچی میں ان کااستقبال ان کاکوئی’’اپنا آدمی‘‘ کرے۔

’’اپنا آدمی ‘‘دو صورتوں میں آسکتا ہے۔ پہلی صورت یہ کہ نیا صدر آئے اور وہ نواز لیگ کے حلقے سے نیا گورنر مقرر کرے اور وہ میاں صاحب کا استقبال کرے۔ یا پھر سندھ میں نواز لیگ کی پسند کی حکومت بنے۔ اس میں پہلی صورت زیادہ آسان ہے۔ نئے صدر کے عہدہ سنبھالنے میں تقریباً ڈیڑھ ماہ کا عرصہ باقی ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ وزیراعظم تب تک کراچی نہیں آئیں گے، جب تک ان کو’’اپنا آدمی‘‘ نہیں ملتا؟

وزیراعظم تو پورے ملک کا وزیر اعظم ہوتا ہے۔ سیاست میں ذاتیات کو شامل کرنا کسی بھی طور پر اچھی روایت نہیں۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نواز شریف سندھ کو چھوڑکر باقی ملک کے وزیراعظم ہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان پہلے وفاقی وزیر تھے جنہوں نے لیاری کی صورتحال کی وجہ سے ہی سہی، کراچی کا دورہ کیا۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ امن امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی اور گورنر ہاؤس میں گورنر اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ چوہدری نثار علی نے کوئی جارحانہ بیان بھی نہیں دیا اور نہ ہی کوئی ایسا قدم اٹھایا، پھر بھی ان کے دورے کو سندھ کے سیاسی اورصحافتی حلقوں میں کچھ اچھی نظر سے نہیں دیکھا گیا۔ اس کی بڑی وجہ سندھ میں گورنر راج کا خطرہ ہے۔ جس کا الارم پیپلز پارٹی بجاتی رہی ہے۔ اس مضبوط تاثر کی وجہ سے کسی بھی حلقے سے چوہدری نثار علی خان کے دورے کا خیرمقدم نہیں کیا گیا۔

نواز لیگ سندھ میں اپنی پالیسی کے پتے چھپائے ہوئے ہے وہ یہ پتے ابھی’’شو‘‘ نہیں کرنا چاہتی۔ وہ اس انتظار میں ہیں کہ صدر آصف زرداری ایون صدر سے باہر نکلیں، اس کے بعد اپنا کھیل شروع کرے۔ وہ اس وجہ سے بھی کہ اس کے بعد وفاقی اداروں تک پیپلز پارٹی کی رسائی ختم ہو جائے گی اورنواز شریف کو اپنا کھیل آسانی سے کھیل سکیں گے۔

پارٹی کے حلقے اور ترجمان مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد آصف علی زرداری ملک میں ہی رہیں گے۔ مگر عملی طور پر ایسا نظر نہیں آتا۔ اکثر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ وہ بیرون ملک چلے جائیں گے۔ کبھی کبھار واپس وطن آتے رہے۔ لیکن وہ بھی تب ممکن ہے کہ ان کے خلاف مقدمات نہ ہو یا نواز شریف ان کے خلاف سیاسی انتقامی کاروائیاں نہ کریں وغیرہ۔ محترمہ تو لیڈر آف اپوزیشن تھیں۔ آصف علی زرداری کے پاس سرکاری طور پر کوئی عہدہ نہیں۔ وہ اسمبلی کے ممبر بھی نہیں۔ ایسے میں وہ ملک میں رہ کر کیا کریں گے؟ وہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین ہیں۔ سرکاری طور پر اسمبلیوں میں پیپلز پارٹی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی پارلمنٹیرین ہے۔ جس کے چیئرمین مخدوم امین فہیم ہیں۔

خیال ہے کہ آصف علی زرداری کے صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد پیپلز پارٹی میں بعض تبدیلیاں متوقع ہیں۔

مخدوم امین فہیم جو کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ ہیں ان کو نہ تو پارٹی نے لیڈر آف اپوزیشن مقرر کیا اور نہ ان کے بھائی یا بیٹے کو سندھ میں وزارت اعلیٰ کا عہدہ دیا۔ مخدوم خاندان کی پرانی ناراضگیاں اپنی جگہ پر، مگر یہ دو نئی ناراضگیاں اہم ہیں۔

یہ بہت بڑا سوال ہے کہ پاکستان میں پارٹی کی قیادت اور فیصلے عملی طور پر کون کرے گا؟ بلاول بھٹوزرداری انتخابات سے پہلے ہی منظر سے غیر حاضر ہیں اور انتخابات کے بعد بھی منظر پر ان کی واپسی نہیں ہوسکی ہے۔ سیاسی مارکیٹ میں یہ باتیں بھی چل رہی ہیں کہ باپ بیٹے کے درمیا ن اختلافات ہیں۔

آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپورسندھ میں پارٹی اور حکومتی امور دیکھتی رہی ہیں۔ لیکن یہ تب کی بات ہے جب وفاق میں بھی پارٹی کی حکومت تھی۔ کیا ا ب بھی ایسا ہوتا رہے گا؟ خاص طور پر اس وقت جب زرادری اور بلاول ملک میں موجود نہ ہوں؟ شاید ایسا نہ ہو سکے۔ کیا ایم این ایز اور ایم پی ایز ان کے کہنے میں رہیں گے؟

مخدوم امین فہیم اور فریال تالپور کے تعلقات بھی بہت زیادہ خوشگوار نہیں۔ سیاسی پنڈت اس آپشن کو خارج ازامکان قرار نہیں دیتے کہ ایک مرتبہ صدر زرداری ایک طرف ہوگئے اور دباؤ بڑھے گا تو اس کے ساتھ مختلف لابیاں اور گروپ سرگرم ہو جائیں گے۔

پیپلز پارٹی سندھ میں گورنر راج کا خوف ظاہر کررہی ہے۔ مگر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ معاملے کا دوسرا پہلو بھی ہے جس کا اظہار نہیں کیا جارہا۔ وہ پارٹی کے اندر فارورڈ بلاک کا اُبھرنا۔ جیسے مشرف کے زمانے میں پیپلز ارٹی میں پیٹریاٹ کے نام سے ایک بلاک بنایاگیا تھا۔ اس مرتبہ یہ پرانا مگر آزمودہ نسخہ سندھ میں آزمایا جاسکتا ہے۔ نئے پیٹریاٹ گروپ بننے کے بعدایم کیو ایم بھی مخلوط حکومت کا حصہ بن سکتی ہے جو آج پیپلز پارٹی کے بار بار بلانے کے بعد بھی حکومت سے باہر بیٹھی ہے۔

فاروڈ بلاک کے حوالے سے سابق صوبائی وزیر خوراک نادر مگسی کے حالیہ بیان کافی وزن رکھتا ہے ۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’’فی الحال ‘‘ فاروڈ بلاک نہیں بنایا جارہا ہے۔ اور اعتراف کیا کہ میڈم فریال تالپور جو کہ سندھ میں پارٹی اور حکومت کے امور دیکھ رہی ہیں ان سے اختلافات ہیں۔

سندھ میں بعض بااثر اراکین کو کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ یہ لوگ پارٹی قیادت سے ناخوش ہیں۔ جبکہ جام خان شورو یا دوست علی راہموں جیسے نئے چہرے کابینہ میں ہیں مگر وہ بھی خوش نہیں کہ انہیں کوئی اچھی وزارت نہیں دی گئی۔ ایک بار اگر اسپیس مل گیا توڈاکٹر ذوالفقارمرزا جیسے لوگ بھی موجود ہیں جوموقعہ ملنے پراچھی شطرنج کھیل سکتے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ فارورڈ بلاک کا سامان موجود ہے اور صرف وقت کا انتظار ہے۔

یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بعض نئے اور پرانے وزراء کی کرپشن کے کیسز بھی سامنے لائے جائیں گے۔ یہ آلہ روایتی طور پر بھی استعمال ہوتا رہا ہے اورایک بار پھر یہ آلہ فارورڈ بلاک بنانے میں کام آسکتا ہے۔

مرکز میں خواہ نوازشریف کو کتنی ہی اکثریت حاصل کیوں نہ ہو مگر سندھ میں سیاسی شرکت اور عددی حمایت کے حوالے سے بڑی مشکل کا سامنا ہے۔ یہاں ان کی پارٹی کا وجود خال خال ہے۔ اگر ایم کیو ایم سے معاہدہ نہیں ہوتا، ان کی پارٹی کے صدارتی امیدوار ممنون حسین کواس صوبے سے دو چار ووٹ ہی ملیں گے جو نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔ جیسے سندھ نے صدراتی امیدوار کو ووٹ دیئے ہی نہیں۔ ایم کیو ایم ووٹ کرتی ہے تو بھی بہت معمولی فرق پڑے گا۔

بہرحال وفاداریاں تبدیل کرنے کا معاملہ ہو یا گورنرراج کی تجویز، دونوں غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات ہیں۔ ایسا کرنے سے وقتی طور پر تو سیاسی فائدہ یا انا کی تسکین تو ہوسکتی ہے لیکن مجموعی طور پر بہت بڑا سیاسی نقصان ہوگا۔ جس کا ازالہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔ نواز شریف کو کوئی ایسا اقدام کرنے سے احتراز کرنا چاہئے۔ سندھ حساس صوبہ ہے جس کو احتیاط اور خبرداری سے ہینڈل کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (14) بند ہیں

murad pandrani Jul 26, 2013 12:00pm
Sohail saeen bahut hi ahim issue par intehai zabardast tajzia kiya hai aur in tamam baaton ko kisi bhi surat mein nazarandaz nhi kiya ja skta.
Ashraf Nahyoon Jul 26, 2013 12:03pm
بھت اچھا تجزیہ کیا ھے سھیل سانگی صاحب نے.... سندہ میں پی پی پی کی پوزیشن واقعی قابل رحم حد تک کنفیوزڈ لگتی ھے اور یہ ھونا ھی تھا کیونکہ پارٹی کی قیادت کے اوپر کھنہ مشق مطلب پرست اور اقربا پرور فیوڈل طبقہ حاوی ھوچکا ھے جو، پے در پے اپنے کیے ھوئے فیصلے نہ صرف تبدیل کرتا رھا ھے بلکہ ان سابقہ فیصلوں پر تنقید بھی کرنے لگتا ھے.. مقامی حکومت کے نظام کے نفاذ اور منسوخیوں کی داستانیں اور 50 ھزار لوگوں کو روزگار دے کر پھر ختم کرنے جیسی باتیں کم از کم پی پی پی کی غیر سنجیدہ پن اور بدحواسی ظاھر کرتی ھیں.
Arzan Ali Jul 26, 2013 01:59pm
behtreen, shandarr.. or boht hi jandaar tajziya hy..!! Sanghi sahb ny tasveer k kayi rukhon se parda hataya hy or Sindh ki siyasat k0 bht jaam'ay tor per bayan kr dia hy:
ذیشان Jul 26, 2013 03:10pm
اس تحریر میں درج ذیل اہم نکات اٹحائے گئے ہیں: - نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں تک گئے، مگر سندھ کا دورہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزار قائد پر حاضری بھی نہیں دی۔ - کراچی میں ان کااستقبال کے لیے کوئی’’اپنا آدمی‘‘ چاہئے. - نواز لیگ سندھ میں اپنی پالیسی کے پتے چھپائے ہوئے ہے وہ یہ پتے ابھی’’شو‘‘ نہیں کرنا چاہتی۔ وہ اس انتظار میں ہیں کہ صدر آصف زرداری ایون صدر سے باہر نکلیں، اس کے بعد اپنا کھیل شروع کرے۔ - چوہدری نثار لیاری کے کچھیوں کے لیے آیا تھا یا ایم کیو ایم اور گورنر سے مذاکرات کے لیے؟ - نوازشریف کو سندھ میں سیاسی شرکت اور عددی حمایت کے حوالے سے بڑی مشکل کا سامنا ہے۔۔ اگر ایم کیو ایم سے معاہدہ نہیں ہوتا، ان کی پارٹی کے صدارتی امیدوار ممنون حسین کواس صوبے سے دو چار ووٹ ہی ملتے. اب معاہدہ ہو چکا ہے. وفاداریاں تبدیل کرنے کا موسم آرہا ہے؟ - کیا اسکا مطلب یہ لیا جائے کہ پیپلز پارٹی نے انہی وجوہات کی بنا ئ پر صدارتی الیکشن کا بائکاٹ کیا ہے؟
soomroashique Jul 26, 2013 04:04pm
Very nice column of Suhail Sangi on the current political situation of Sindh,late PPP got to harvest the crop of there wrong deeds of last five years rule.The logical end of the party is predicted in this column,keep it up Sohail ,we love to read your nice columns.
Noor Ahmed Jul 26, 2013 07:11pm
Sindh is being treated as ruderless ship.It is a pertinent analysis. Shahadat of Benazir Bhutto has deprived of Sindh and Pakistan a good leader. Now people feel deserted............
شانزے Jul 27, 2013 06:15am
Majority of our public is uneducated. Zardari and Sharif are their choices.
Israr Muhammad Khan Jul 27, 2013 11:25pm
یه آپ کا ایک خیال هے سندھ میں پی پی پی کی حکومت مضبوط هے اور دراڑ پیدا کرنا بہت مشکل هو گا البتہ ایک بات جو آپ نه کرپائے وه پی پی پی میں قیادت کا فقدان هے امین فہیم کو همیشه پارٹی میں سائیڈ لائن کیا گیا اور اس طرح دوسرے سینیر رہنماؤں کو بھی وه مقام نہیں دیا گیا جو انکو دینا چاہیے تھا اور جس کا اظہار اعتزازحسن نے برملا کیا هاں البتہ گورنر کی تبدیلی ضرور هوگی
Wahab Abbasi Jul 28, 2013 06:22am
After MQM-PML-N agreement things are clear. Nawaz league wants to play its cards about sindh. Nawaz league will loose its allies, and MQM will be bailed out. Agree: وفاداریاں تبدیل کرنے کا معاملہ ہو یا گورنرراج کی تجویز، دونوں غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات ہیں۔
Muhammad Noman Jul 28, 2013 01:00pm
Sir ji zabardast
jawad mirani Jul 28, 2013 09:52pm
wazir e aazam ka mazar e qaid per hazri na dane ki jo wajoohat aap ne rakhi hen us se hum sehmat hen,,,lakin sindh k ander governr raj hamari samjh se bahir he,or baki jahan tak bat he forwrd belock ki wo to aaj nahi kal to zarur banina he ppp k log mufadat k lie hee jung kerte hen asal baat dakhni ye he k zulfqar mirza us men waqe rol ada karega ya nahi.....baki mqm kisi ko suport nahi karti androone khane saport latee he black mail ker kay k hamen bhi hakoomat men shamil karo es waqt london wale ka mamla un k gallay para howa he wo hal ho jae to phir wo sobe men bhi nazer aaenge or markaz men bhi.....
ali raza Jul 28, 2013 10:27pm
yun to is tehreer main , kaee chezon par roshni dali gaee hai ,nawaz sharif ki sind k mutaliq soch kia hai ,amali tor pe uska aaghaz kub hoga? phir .Zardari sb k rukhsat ha jane k baad PP kis taraf jayegi ,aur androoni ikhtalafat kia nuqsaan ka baaes banenge party k liye ! ab nawaz shaif sb ki nazar sindh pr kub paregi ,elections se pesh'tar unhon ne sindh k kaee dory kiye wizarte uzma mil jane k bad aisa kia hua jo wo sindh ko visist nahe kar rahay is se taasur to yaqini tor pe ghalat he araha hai ,policy wazeh na karna un k political imge k liye thk nahi !!! sohail sb ki janib se batai gee wajoohat in muamalat ko samjhane me asani peda hui !
Shumaila Jul 29, 2013 07:20am
Ab tuo billi theli se baher aa gai hae. Nawaz League ne MQM se ethad kr lia hae. Lgta hae k its beinging of the game. Nawaz league k sindh ke leaders naraz hn. Ethadi bhi naraz. Par kia nawaz sharif sindh ko sideline kr k ignore kr k apna raj chalengy? Wo chahty kia hn?
ali hamza Jul 31, 2013 04:30pm
ye bat kabil e ghor hai k nawaz sharif ny quaid azam k mazar per hazri na di is k pechy aik nahi kai wojhat hoskti hain or nawaz sharif k pechly dor ki bat ki jai tu sindh k liye un k kuch khas iqdamat nazr nhi aty shayd yehi wja hai k dosri bari jamato k mady muqabl unka sindh main vote bank na hony k braber hai bahar hal bht he great writn hai ye article