ایک اچھا شریک حیات آپ کی زندگی کو کیسے بدل سکتا ہے؟

اپ ڈیٹ 15 فروری 2020
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

شادی کے بعد شریک حیات کی خوش مزاجی صرف آپ کے دن کو ہی اچھا نہیں کرتی بلکہ آپ کو ذہنی طور پر بھی جوان رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مثبت سوچ رکھنے والا شوہر یا بیوی اپنے شریک حیات کی ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرت مرتب کرتا ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ الزائمر کے مرض، دماغی تنزلی اور ڈیمنشیا(بھولنے کی بیماری) سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت شریک حیات کے ساتھ گزارتے ہیں، وہ ہمیں ورزش، صحت بخش غذا یا ادویات کھانا یاد دلاتے ہیں، جب ہمارا شریک حیات مثبت سوچ اور صحت مند ہوتا ہے، تو اس سے ہماری زندگی کے لیے بھی اچھے نتائج سامنے آتے ہیں۔

ان کے بقول درحقیقت اچھا شریک حیات مستقبل میں طویل زندگی کے ساتھ دماغی امراض سے تحفظ بھی فراہم کرسکتا ہے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ جب الزائمر کے مرض یا ڈیمنشیا کی پیشگوئی کرنے والے عناصر کا جائزہ لیا جائے تو لوگوں کے طرز زندگی کو بھی دیکھنا پڑتا ہے، صحت مند وزن اور جسمانی سرگرمیوں کو برقرار رکھنا اس حوالے سے پیشگوئی میں مدد دیتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ جن لوگوں کے شریک حیات اچھی سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں وہ ان تمام معیارات میں بہتر اسکور حاصل کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف پرسنلٹی میں شائع ہوئے اور مشی گن یونیورسٹی کے ساتھ ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین بھی اس میں شامل تھے، جنہوں نے ساڑھے 4 ہزار جوڑوں کی صحت اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کا 8 سال تک جائزہ لیا تھا۔

محققین نے دریافت کیا کہ مثبت سوچ والے شریک حیات اور دماغی تنزلی سے تحفظ کے درمیان ممکنہ تعلق موجود ہے اور اس کی وجہ گھر کا اچھا اور خوش باش ماحول ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جب جوڑے ماضی کے تجربات کو اکٹھے یاد کرتے ہیں تو ان یادوں کی باریک تفصیلات بھی ابھر آتی ہیں۔

محققین کے مطابق جب شریک حیات کے بارے میں اچھی چیزیں دہرائی جاتی ہیں تو تعلق اور شخصیات کے مثبت پہلو بھی سامنے آتے ہیں۔

اس سے قبل 2017 میں برطانیہ کی لوف برگ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تنہا افراد کے مقابلے میں شادی شدہ جوڑوں میں درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈیمینشیا کا خطرہ 60 فیصد تک کم ہوتا ہےاور ان کا ذہن زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی شدہ افراد کا طرز زندگی جیسے زیادہ صحت مند ہونا، بہتر خوراک، تمباکو نوشی میں کمی اور طبی ماہرین سے جلد رجوع کرنا اس خطرے میں کمی لاتا ہے۔

محققین کے بقول میاں ہو یا بیوی وہ کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے پہلے بھی ڈیمینشیا کی علامات پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں