ہیٹی: یتیم خانے میں آتشزدگی سے 15 بچے ہلاک

15 فروری 2020
پولیس اہلکار مذہبی گروپ کے یتیم خانے سے بچوں کو اپنے ساتھ لے جارہے ہیں — فوٹو: اے پی
پولیس اہلکار مذہبی گروپ کے یتیم خانے سے بچوں کو اپنے ساتھ لے جارہے ہیں — فوٹو: اے پی

کیریبیئن ملک ہیٹی میں مذہبی غیر سرکاری گروپ کے زیر انتظام چلنے والے یتیم خانے میں آتشزدگی سے 15 بچے ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق یتیم خانے کی ایک عہدیدار نے بتایا کہ آگ مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے لگی اور فائر فائٹرز کی ٹیمیں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد یہاں پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ جنریٹر اور انورٹر میں خرابی کی وجہ سے یتیم خانے میں آگ لگنے کے وقت روشنی کے لیے موم بتیاں استعمال کی جارہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے چند چھوٹے بچے تھے جبکہ دیگر کی عمریں 10 سے 11 سال تھی۔

آگ کی لپیٹ میں آنے والا یتیم خانہ ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے نواحی علاقے کینسکوف میں واقع ہے۔

بعد ازاں پولیس نے اسی مذہبی گروپ 'چَرچ آف بائیبل اَنڈرسٹینڈنگ' کے زیر انتظام چلنے والے ایک اور یتیم خانے پر چھاپہ مارا اور ملازمین کے احتجاج کے بعد کئی بچوں کو بس میں بٹھا کر لے گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہیٹی میں زلزلے سے 11 افراد ہلاک

سول پروٹیکشن کے عہدیدار نے کہا کہ ریسکیو اہلکار جائے وقوع پر موٹر سائیکلوں میں پہنچے اور ان کے پاس آگ بجھانے کے لیے آکسیجن یا بچوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس تک نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریسکیو اہلکاروں کے پاس یہ چیزیں موجود ہوتی تو کئی بچوں کو بچایا جاسکتا تھا جبکہ ہمارے پاس یہ سہولت نہیں ہے۔

پنسلوینیا کے اس مذہبی گروپ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہیٹی میں یتیم خانے میں آتشزدگی کے واقعے سے آگاہ ہیں، تاہم تمام حقائق سامنے آنے کے بعد ہی اس پر کوئی تبصرہ کیا جائے گا۔'

واضح رہے کہ نومبر 2012 مذہبی گروپ کے یتیم خانوں کے معائنے کے بعد 'چَرچ آف بائیبل اَنڈرسٹینڈنگ' کی منظوری ختم کردی گئی تھی۔

معائنہ کرنے والے ہیٹی کے انسپکٹرز نے گروپ کو یتیم خانوں میں گنجائش سے زائد لوگوں کو مقیم رکھنے، صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال اور عملے کی تربیت میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں