درمیانی عمر میں بھی اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں؟

01 مارچ 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بیشتر افراد کے لیے عمر کی چوتھی دہائی زندگی کا مصروف ترین وقت ہوتی ہے، جب کیرئیر میں آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں، خاندان بننے لگتا ہے اور اس سے متعلقہ ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔

مگر یہ وہ اہم ترین وقت ہے جب آپ اپنے ذہن کو درمیانی عمر یا بڑھاپے میں 30 سال جیسا رکھنے کے لیے کوششیں کرسکتے ہیں جس کے لیے چند عادات کو معمول بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ساﺅتھ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں سائنسدانوں نے روزمرہ کی 7 عام عادات دفتری کام، بچوں کے ساتھ وقت، گھریلو کام کاج، فارغ وقت کے مشاغل، جسمانی سرگرمیاں، رضاکار کے طور پر کام کرنے اور غیررسمی مدد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی۔

اس مقصد کے لیے 34 سے 84 سال کی عمر کے 7 سو 32 افراد کے 2 ڈیٹا سیٹس پر نظرثانی کی گئی۔

8 دن تک مسلسل ان افراد میں اوپر درج کی گئیں 7 عادات پر عمل کرنے اور ان کے تنوع اور تسلسل کے اسکور دیے گئے۔

اسی گروپ کو 10 سال بعد پھر اس عمل سے گزارا گیا اور جریدے جرنل آف Gerontology : سائیکولوجیکل سائنسز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مختلف النوع سرگرمیوں پر دہائیوں تک عمل کرنا ذہنی افعال کی رفتار کو تیز کرتا ہے۔

ان افراد کے ذہنی افعال کا تجزیہ ٹیلیفون پر ایک ذہنی ٹیسٹ کے ذریعے کیا گیا۔

اس ٹیسٹ میں یادداشت، الفاظ کی روانی، توجہ، تجزیے کی رفتار، منطق اور دیگر پہلوﺅں کا جائزہ لیا گیا تھا اور ماضی میں تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوچکا تھا کہ روزمرہ کی سرگرمیوں میں تنوع اور انہیں دہرانے کے ذہن پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر اس تحقیق میں پہلی بار سے ثابت ہوتا ہے کہ تسلسل بھی ضروری ہے چاہے عمر ہی کیوں نہ ہو۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پُرتنوع سرگرمیوں کا معمول متحرک طرز زندگی کے ساتھ ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روزانہ چند عادات کو معمول بناکر ان سے جڑنا الزائمر کے مرض کی جانب پیشرفت کو بھی روک سکتا ہے، جبکہ سست طرز زندگی یعنی زیادہ وقت ٹی وی دیکھ کر گزارنا دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں