مچھلی کے تیل کے کیپسول، نہ کینسر سے بچاتے ہیں نہ صحتمند بناتے ہیں

01 مارچ 2020
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ مچھلی کے تیل کے کیپسول اس توقع کے ساتھ کھاتے ہیں کہ اس سے روزمرہ کی صحت بہتر بنانے میں مدد ملے گی تو پیسے خرچ کرنے سے پہلے ایک بار پھر سوچ لیں۔

درحقیقت ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مچھلی کے تیل کے یہ سپلیمنٹس ممکنہ طور پر صحت پر کوئی نمایاں مثبت اثرات مرتب نہیں کرتے، حالانکہ پہلے یہ دعوے سامنے آچکے ہیں کہ ان سے کینسر، امراض قلب اور ڈیمنشیا کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

انگیلا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ یہ سپلیمنٹس فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں مگر ان کو روزانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

درحقیقت اومیگا تھری فیٹی ایسڈ والے ان سپلیمنٹس کی جگہ مچھلی کو کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ اس سے دل اور مجموعی صحت میں بہتری آتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا جو اومیگا تھری فیٹس ایسڈز کا استعمال سپلیمنٹس یا مچھلی کے گوشت کی شکل میں کرتے تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ اگر ایک ہزار افراد مچھلی کے تیل کے کیپسولز کا استعمال 4 سال تک کرتے ہیں تو اس کے صحت پر اثرات (مثبت یا منفی) نہ ہونے کے برابر تھے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق بہت اہم ہے کیونکہ ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس اتنے کارآمد نہیں جتنے اشتہارات میں دکھائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پرانی تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ والے سپلیمنٹس بشمول مچھلی کے تیل کے کیپسولز ذہنی بے چینی، ڈپریشن، فالج، ذیابیطس یا دیگر امراض سے تحفظ فراہم نہیں کرتے، درحقیقت ہم نے دریافت کیا کہ ان سے شاید کینسر کا خطرہ معمولی بڑھ سکتا ہے خصوصاً مثانے کے کینسر کا۔

اس تحقیق کے لیے فنڈنگ عالمی ادارہ صحت نے کی تھی جس کا مقصد ان سپلیمنٹس کے فوائد کی جانچ پڑتال کرنا تھی۔

اس سے قبل 2019 میں 80 سے زائد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گی تھا کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے لیے مفید قرار دلاسکیں۔

اسی طرح کی دیگر تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا تھا کہ یہ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خلاف کوئی زیادہ تحفظ نہیں ملتا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ ان سپلیمنٹس کا استعمال کرنا مددگار نہیں کیونکہ ان سے بہت کم یا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

تبصرے (0) بند ہیں