پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی امداد کے استعمال میں ناکام

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2020
عالمی بینک کی امداد کو اب نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے مختص کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ — اے پی: فائل فوٹو
عالمی بینک کی امداد کو اب نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے مختص کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ — اے پی: فائل فوٹو

اسلام آباد: پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی جانب سےپاکستان ہاؤسنگ فنانس منصوبے کے جائزے اور ہاؤسنگ پالیسی کی استعداد بڑھانے کے لیے سال 2018 میں منظور شدہ 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی مدد کو استعمال کرنے میں ناکام رہا اور اب اس امداد کو نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے لئے مختص کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی کہ عالمی بینک کو وفاقی حکومت کی جانب سے رہائشی پروگرام کو عمل میں لانے کے لیے تکنیکی تعاون کے لیے متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی

نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ان تکنیکی معاونت فنڈز کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ اور قابل عمل وصول کنندہ دکھائی دیتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب جہاں نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ پارلیمنٹ نے منظور کرلیا ہے تو تکنیکی مدد کے فنڈز اس میں دوبارہ شامل ہوسکتے ہیں تاہم عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی بھی نئی ایجنسی کو فنڈز دوبارہ مختص کرنے سے عالمی بینک کو طریقہ کار کے تحت نئی ایجنسی کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کی بھی ضرورت ہوگی۔

خیال رہے کہ عالمی بینک نے پاکستان ہاؤسنگ فنانس پروجیکٹ کے لیے مارچ 2018 میں 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری دی تھی تاکہ پاکستان میں سستی ہاؤسنگ فنانس تک رسائی کے ذریعہ گھروں کی ملکیت میں اضافہ کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک سندھ حکومت کو 10 ارب ڈالر فراہم کرنے پر رضامند

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہاؤسنگ فنانس پروجیکٹ پر عمل درآمد اطمینان بخش ہو رہا ہے، 18 ماہ کے اندر منصوبے کے متاثرین میں 90 فیصد رقم ادا کی جاچکی ہے۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق عالمی بینک، ہاؤسنگ پروگرام میں حکومت کی مدد کے لیے تیار ہے تاہم بینک کی اضافی مدد کو عمل میں لانے کے لیے چند شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگی۔

بینک رپورٹ کے مطابق نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ پارلیمنٹ کی تمام مطلوبہ منظوریوں سے گزر چکا ہے لہٰذا اس کی کارروائیوں کو واضح کرنے والے قواعد و ضوابط کو اپریل 2020 تک تیز رفتاری سے مکمل کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں