نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ ملنے پر مسلم لیگ (ن) کا عدالت سے رجوع کا اعلان

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2020
19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن پہنچ گئے تھے اور تاحال وہیں مقیم  ہیں—فائل فوٹو: اےا یف پی
19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن پہنچ گئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں—فائل فوٹو: اےا یف پی

لاہور/سیالکوٹ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو لندن سے ڈیپورٹ کروانے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ علاج کے لیے مسلم لیگ (ن) کے قائد کے بیرونِ ملک قیام میں توسیع سے انکار پر پنجاب حکومت کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سیالکوٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’متعلقہ حکومتی محکمے آئندہ آنے والے ہفتوں میں برطانیہ کو خط لکھنے کا کام شروع کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھے گی، فردوس عاشق اعوان

نواز شریف کی صحت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران نہ تو انہیں کسی ہسپتال میں داخل کروایا گیا نہ ہی ان کی کوئی سرجری ہوئی چنانچہ ’اب وقت ہے کہ بیرونِ ملک پُرتعیش قیام کرنے والے وی آئی پی قیدی کو واپس لایا جائے‘۔

اس ضمن میں جب مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات اور رکن صوبائی اسمبلی عظمیٰ بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے نواز شریف کے بیرونِ ملک قیام میں توسیع دینے سے انکار کے تحریری احکامات موصول ہوگئے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد، بزدار حکومت کا فیصلہ اس ہفتے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جس نے سیاستدانوں کی صحت پر سیاست کرنے کا کلچر متعارف کروایا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت پنجاب نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف کی تمام میڈیکل رپورٹس پنجاب حکومت کے پاس جمع کروائی گئی تھیں لیکن وہ صرف عمران خان کو خوش کرنے کے لیے سابق وزیراعظم کے بیرونِ ملک قیام میں توسیع سے انکار کر رہی ہے، اس سے قبل بھی نواز شریف کو ریلیف حکومت نے نہیں بلکہ عدالت نے دیا تھا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت پنجاب نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں توسیع کے لیے درکار ’قانونی، اخلاقی یا طبی بنیادوں‘ پر کوئی جواز نہیں ملا۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت دی تھی، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ملز ریفرنس کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی جس سے سابق وزیراعظم کے بیرونِ ملک جانے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی والدہ بیمار بیٹے سے ملاقات کیلئے لندن روانہ

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں کہا تھا کہ (8 ہفتوں کے بعد) اگر انہیں علاج کے لیے مزید وقت درکار ہو تو وہ پنجاب حکومت سے رجوع کریں، بعدازاں 19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن پہنچ گئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں